Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 4
مِنْ قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ اَنْزَلَ الْفُرْقَانَ١ؕ۬ اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍ
مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے ھُدًى : ہدایت لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَاَنْزَلَ : اور اتارا الْفُرْقَانَ : فرقان اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جنہوں نے كَفَرُوْا : انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں سے اللّٰهِ : اللہ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب شَدِيْدٌ : سخت وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
اس کتاب سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لئے3 اور اتارے فیصلے4 بیشک جو منکر ہوئے اللہ کی آیتوں سے ان کے واسطے سخت عذاب ہے اور اللہ زبردست ہے بدلہ لینے والاف 5
3  یعنی قرآن اگلی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے اور اگلی کتابیں (تورات و انجیل وغیرہ) پہلے سے قرآن اور اسکے لانے والے کی طرف لوگوں کی راہنمائی کر رہی تھیں اور اپنے اپنے وقت میں مناسب احکام و ہدایات دیتی تھیں۔ گو یا بتلا دیا کہ " الوہیت " یا " ابنیت مسیح " کا عقیدہ کسی آسمانی کتاب میں موجود نہ تھا۔ کیونکہ اصول دین کے اعتبار سے تمام کتب سماویہ متفق و متحد ہیں۔ مشرکانہ عقائد کی تعلیم کبھی نہیں دی گئی۔ 4  یعنی ہر زمانہ کے مناسب ایسی چیزیں اتاریں جو حق و باطل، حلال و حرام اور جھوٹ سچ کے درمیان فیصلہ کرنے والی ہوں۔ اس میں قرآن کریم، کتب سماویہ، معجزات انبیاء سب داخل ہوگئے اور ادھر بھی اشارہ ہوگیا کہ جن مسائل میں یہود و نصاریٰ جھگڑتے چلے آرہے ہیں ان اختلافات کا فیصلہ بھی قرآن کے ذریعہ سے کردیا گیا۔ 5 یعنی ایسے مجرموں کو نہ سزا دیئے بغیر چھوڑے گا نہ وہ اسکے زبردست اقتدار سے چھوٹ کر بھاگ سکیں گے۔ اسمیں بھی الوہیت مسیح کے ابطال کی طرف لطیف اشارہ ہوگیا۔ کیونکہ جو اختیار و اقتدار کلی خدا کے لئے ثابت کیا گیا، ظاہر ہے وہ مسیح میں نہیں پایا جاتا۔ بلکہ نصاریٰ کے نزدیک حضرت مسیح کسی کو سزا تو کیا دے سکتے خود اپنے کو باوجود سخت تضرع والحاح کے ظالموں کے پنجہ سے نہ چھڑا سکے۔ پھر خدا یا خدا کا بیٹا کیسے بن سکتے ہیں ؟ بیٹا وہی کہلاتا ہے جو باپ کی نوع سے ہو۔ لہذا خدا کا بیٹا خدا ہی ہونا چاہیئے۔ ایک عاجز مخلوق کو حقیقتہ قادر مطلق کا بیٹا کہنا، باپ اور بیٹے دونوں پر سخت عیب لگانا ہے۔ العیاذباللہ۔
Top