Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 4
مِنْ قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ اَنْزَلَ الْفُرْقَانَ١ؕ۬ اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍ
مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے ھُدًى : ہدایت لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَاَنْزَلَ : اور اتارا الْفُرْقَانَ : فرقان اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جنہوں نے كَفَرُوْا : انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں سے اللّٰهِ : اللہ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب شَدِيْدٌ : سخت وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
اس کتاب سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لئے اور اتارے فیصلے4 بیشک جو منکر ہوئے اللہ کی آیتوں سے ان کے واسطے سخت عذاب ہے اور اللہ زبردست ہے بدلہ لینے والاف 5
4 مصدقا الکتاب سے حال مؤکدہ ہے (روح ص 76، بحر ج 2 ص 377) مَابَیْنَ یَدَیْهِ سے کتب سابقہ مراد ہیں۔ قرآن مجید کے کتب سابقہ کی تصدیق کرنے کا مفہوم یہ ہے کہ کتب سابقہ میں توحید و رسالت، نفی شرک اور عدل و احسان کے جو احکام بیان کیے گئے ہیں قرآن ان سے اختلاف نہیں کرتا بلکہ ان کی تصدیق کرتا ہے۔ المراد منہ انہ لم یبعث نبیا قط الا بالدعاء الی توحیدہ والایمان وتنزیھہہ عما لا یلیق بہ والعدل والاحسان والشرائع التیھی صلاح اھل کل زمان فالقران مصدق لتلک الکتب فی کل ذالک (بحر ج 2 ص 377) اور اَلْفُرْقَان سے مراد قرآن ہے۔ کیونکہ اس سے حق و باطل اور حلال و حرام میں امتیاز ہوتا ہے (روح ج 3 ص 77، خازن ج 1 ص 267) اس آیت میں دلیل نقلی من الکتب السابقہ کی طرف اشارہ ہے۔ یعنی یہ دعوی صرف قرآن ہی میں نہیں۔۔ بلکہ تمام کتب سابقہ جو اپنے اپنے زمانہ میں لوگوں کیلئے ذریعہ ہدایت تھیں ان میں بھی یہ دعویٰ توحید موجود تھا۔ جیسا کہ سورة بنی اسرائیل رکوع 1 میں موجود ہے۔ وَاٰتَیْنَا مُوْسیٰ الْکِتٰبَ وَجَعَلْنَاهُ ھُدیً لِّبَنِیْ اِسْرَائِیْلَ اَلَّاتَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِیْ وَکِیْلاً ۔ آخر میں اللہ تعالیٰ نے اس دعوی توحید کے ساتھ اپنی آخری کتاب حوق و باطل کا فیصلہ کرنے کے لیے اپنے آخری رسول ﷺ پر نازل فرمائی۔ 5 یہ دعوی توحید کو مدلل بیان فرمانے کے بعد نہ ماننے والوں کے لیے تخویف اخروی ہے۔
Top