بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 1
مِنْ قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ اَنْزَلَ الْفُرْقَانَ١ؕ۬ اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍ
مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے ھُدًى : ہدایت لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَاَنْزَلَ : اور اتارا الْفُرْقَانَ : فرقان اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جنہوں نے كَفَرُوْا : انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں سے اللّٰهِ : اللہ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب شَدِيْدٌ : سخت وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
(اس سے) پیشترلوگوں کی ہدایت کے واسطے،7 ۔ اور اس نے فرقان کو اتارا،8 ۔ بیشک جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں سے کفر کیا ان کے لیے عذاب سخت ہے،9 ۔ اور اللہ بڑا زبردست ہے بڑا بدلہ لینے والا ہے،10 ۔
7 ۔ (آیت) ” التورۃ والانجیل “۔ توریت اور انجیل قرآن مجید کی اصطلاح میں دو مستقل آسمانی کتابوں کے نام ہیں۔ اور قرآن تصدیق انہی کی کرتا ہے۔ موجودہ بول چال میں توریت نام ہے متعدد صحیفوں کے مجموعہ کا۔ جن میں سے ہر صحیفہ کسی نہ کسی نبی کی جانب منسوب ہے لیکن ان میں سے کسی ایک صحیفہ کی بھی تنزیل لفظی کا دعوی کسی یہودی کو نہیں۔ اسی طرح انجیل نام ہے متعدد صحیفوں کے مجموعہ کا جن میں حضرت مسیح (علیہ السلام) سے متعلق مختلف گمنام اور بےنشان لوگوں کی جمع کی ہوئی حکایتیں، روایتیں اور ملفوظات ہیں، لیکن ان میں سے کوئی صحیفہ بھی مسیحیوں کے عقیدہ میں آسمانی نہیں۔ بلکہ مسیحی صاف صاف کہتے ہیں کہ یہ مجموعہ ” حواریوں کے دور میں بلاارادہ اور بلاتوقع تیار ہوگیا “۔ (انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا جلد 3 صفحہ 5 13) طبع چہاردہم) خوب سمجھ لیا جائے کہ ایسے بےسند ” مقدس نوشتوں “ کی تصدیق و توثیق کی ذمہ داری قرآن ہرگز نہیں لیتا اور موجودہ بائبل، یعنی عہد عتیق وعہد جدید کا کوئی جزو بھی قرآن مجید کے ماننے والوں پر حجت نہیں۔ (آیت) ” من قبل “ یعنی قرآن سے قبل عہد موسیٰ اور عہد عیسیٰ میں ان کی امتوں کے لیے۔ 8 ۔ (آیت) ” الفرقان “ فرقان اور فرق اصلا ہم معنی ہیں بجز اس کے کہ فرق کے معنی تو محض اور مطلق امتیاز کے ہیں خواہ وہ کسی کے درمیان ہو۔ اور فرقان مخصوص اس امتیاز کو کہتے ہیں جو حق و باطل کے درمیان ہو۔ الفرقان ابلغ من الفرق لانہ یستعمل فی الفرق بین الحق والباطل (راغب) بعض کے نزدیک یہ اسم جنس ہے کل کتب آسمانی کے لیے۔ جنس للکتب السماویۃ (کشاف) ایک قول ہے کہ اس سے مراد معجزات و دلائل نبوت ہیں جو ہر پیغمبر کو عطا ہوتے رہتے ہیں۔ والمختار عندی ان المراد من ھذا الفرقان المعجزات التی قرنھا اللہ تعالیٰ بانزال ھذہ الکتب (کبیر) لیکن محققین کی اکثریت اس طرف گئی ہے کہ اس سے مراد قرآن مجید ہے۔ ھو القران انزل علی محمد وفرق بہ بین الحق والباطل (ابن جریر عن قتادۃ) المراد ھو القرآن (کبیر) ای القران (قرطبی) الفرقان ھھنا القران (ابن کثیر عن قتادۃ والربیع) 9 ۔ (آخرت میں تو یقیناً اور دنیا میں بھی احتمالا) (آیت) ” کفروا “۔ یعنی باوجود اس کے کہ ان پر تبلیغ دین پوری طرح ہوچکی تھی، وہ کفر اختیار کئے رہے۔ (آیت) ” آیت اللہ “۔ سے مراد آیات قرآنی بھی ہوسکتی ہیں۔ اور نشانیاں بھی یعنی توحید کے دلائل و شواہد۔ 10 ۔ خوب خیال رہے کہ سورة کا اصل موضوع مسیحیت کی تردید ہے۔ عموما ایسی ہی صفات کا اثبات کیا گیا ہے۔ جن سے مسیحیت ہی کے کسی نہ کسی پہلو پر ضرب لگے (آیت) ” عزیز “۔ ہر سزا پر قادر ہے اور۔۔ ہر حال میں سب سے بالا دست وقوی تر ہے۔ وہ (معاذ اللہ) مسیحیوں کا خدا نہیں کہ انسانی قالب اختیار کرکے طرح طرح کی کمزوریوں اور بیچارگیوں کا شکار بن جائے اور دشمنوں کے ہاتھ میں گرفتار ہو کر سولی پر موت تک پاجائے۔ اس کی صفت عزیزیت اس تخیل ہی سے ابا کرتی ہے۔ (آیت) ” ذوانتقام “۔ وہ رحمن ورحیم ورؤف ہونے ساتھ عادل بھی ہے اور صفت معدلت کا اظہار مجرموں اور سرکشوں کے مقابلہ میں سزا وانتقام ہی سے ہوسکتا ہے۔ اسے سزا دینے میں ہرگز کوئی عار نہیں آتا کہ اس عار سے بچنے کے لئے اسے مصلوبیت اور کفارہ کے پیچ در پیچ راستے اختیار کرنے پڑیں۔ جن مذہبوں نے اپنے خدا کو صرف رحیم ہی رحیم مانا ہے ان کا خدا کامل نہیں ناقص ہے۔
Top