Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 51
اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب فَاعْبُدُوْهُ : سو تم عبادت کرو اس کی ھٰذَا : یہ صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سییدھا
بیشک اللہ میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے سو اس کی عبادت کرو یہ سیدھا راستہ ہے
دعوت توحید : (اِنَّ اللّٰہَ رَبِّیْ وَ رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْہُ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ) (کہ بلاشبہ میرا رب اور تمہارا رب اللہ ہے پس اس کی عبادت کرو یہ سیدھا راستہ ہے) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے بار بار بنی اسرائیل کو ایمان کی دعوت دی لیکن وہ ان کے دشمن ہوگئے۔ حضرت زکریا اور حضرت یحییٰ ( علیہ السلام) کو قتل کردیا اور ان سے پہلے پتہ نہیں کتنے انبیاء کو قتل کرچکے تھے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے قتل کے بھی درپے ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بچا لیا اور اوپر اٹھا لیا۔ پھر صدیوں کے بعد ان لوگوں نے جو اپنے جھوٹے خیال میں ان کے ماننے والے تھے عقیدہ تثلیث اور عقیدہ تکفیر اپنی طرف سے گھڑ لیا اور اب جو لوگ ان کے ماننے کے دعویدار ہیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو معبود مانتے ہیں خدا کا بیٹا مانتے ہیں اور یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کا قتل ہمارے گناہوں کا کفارہ ہوگیا۔ (العیاذ باللہ) جس نے بار بار توحید کی دعوت دی اور اپنے کو اللہ کا بندہ بتایا اس کے جھوٹے ماننے والوں نے شرک اختیار کرلیا۔ فائدہ : سیدنا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) جو مٹی سے پرندہ کی شکل بناتے تھے اس کے لیے بعض اکابر نے فرمایا کہ تصویر بنانا ان کی شریعت میں جائز تھا اس سے ہماری شریعت میں جواز پر استدلال نہ کیا جائے کیونکہ ہمارے رسول اللہ ﷺ نے تصویر سازی کو مطلقاً منع فرما دیا۔ احقر کے خیال میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے واقعہ سے جواز تصویر پر استدلال کرنے کا موقعہ اس لیے بھی نہیں ہے کہ وہ تو معجزہ دکھانے کے لیے بناتے تھے اور وہ تصویر اپنی حالت میں باقی نہیں رہتی تھی بلکہ ان کے پھونکنے سے پرندہ بن کر اڑ جاتی تھی، آجکل مورتیوں اور تصویروں کا رواج ہے وہ زندہ کر کے دکھانے کے لیے نہیں ہے۔ الماریوں میں رکھنے اور گاڑیوں میں لٹکانے اور دفتروں میں آویزاں کرنے کے لیے ہے کہاں موجودہ صورت حال اور کہاں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا معجزہ دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔
Top