Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 51
اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
رَبِّيْ
: میرا رب
وَرَبُّكُمْ
: اور تمہارا رب
فَاعْبُدُوْهُ
: سو تم عبادت کرو اس کی
ھٰذَا
: یہ
صِرَاطٌ
: راستہ
مُّسْتَقِيْمٌ
: سییدھا
بیشک اللہ تعالیٰ میرا پروردگار ہے اور تمہارا پروردگار ہے۔ پس اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھی راہ ہے۔
بنیادی عقیدہ : گذشتہ درس میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعض معجزات کا تذکرہ تھا جن کے متعلق آپ نے اپنے مخاطبین سے کہا کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانیاں لے کر آیا ہوں ، اس لیے میرا تم سے مطالبہ ہے۔ کہ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ قرآن پاک شاہد ہے۔ کہ جن انبیاء کا ذکر قرآن میں موجود ہے۔ ان سب نے اپنی اپنی قوم سے یہی کہا کہ اے لوگو ! اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ حضرت صالح ، حضرت ہود ، حضرت شعیب اور حضرت لوط (علیہم السلام) کے واقعات سے یہی پتہ چلتا ہے۔ یہ بنیادی عقیدہ تخلیق آدم سے لے کر ہر دور میں ہر امت میں پایا گیا ہے۔ اور انبیاء اسی عقیدے کی تعلیم دیتے آئے ہیں۔ یہاں پر بھی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی زبان سے اسی عقیدے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان اللہ ربی و ربکم۔ بیشک میرا اور تمہارا رب اللہ ہی ہے۔ وہی خالق ہے ، وہی مالک ہے اس لیے فاعبدوہ عبادت بھی اسی کی کرو۔ یہ عقیدہ دین کی اساس ہے اور تمام انبیاٗ کی بنیادی تعلیم یہی ہے۔ اسی سے عیسائیوں کے باطل عقیدہ کا بھی رد ہوتا ہے۔ جو عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا یا خود خدا مانتے ہیں ، میرا اور تمہارا سب کا رب تو ایک وحدہ لا شریک ہے۔ تم خواہ مخواہ مجھ میں ربوبیت کی صفت مانتے ہو۔ اعتقاد اور عمل : یہاں پر دو باتیں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمائی ہیں۔ پہلی بات ہے۔ ان اللہ ربی وربکم۔ امام بیضاوی فرماتے ہیں۔ کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اس بیان کے ذریعے سمجھانا یہ چاہتے ہیں۔ کہ دیکھو بھائی ! ہم سب مخلوق ہیں۔ میرا اور تمہارا سب کا رب ایک ہی ہے ہماری سب کی منزل بھی ایک ہی ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور الوہیت پر ایمان لانا۔ اور یاد رکھو ! جب تک کسی شخص کا اعتقاد برحق نہ ہو ، اس کی قوت عقلی اور علمی کامل نہیں ہوسکتی۔ لہذا اس قوت کو کامل بنانے کے لیے اعتقاد کی سچائی اور اس کی پختگی ضروری ہے۔ اور پھر اعتقاد برحق کی آخری منزل اللہ تعالیٰ کی الوہیت پر کامل ایمان لانا ہے اگر عقیدے میں شرک شامل ہوگیا ، تو عقیدہ فاسد ہوجائیگا اور قوت علمیہ ضائع ہوجائے گی۔ اور انسان کو مطلوبہ کمال کبھی حاصل نہیں ہوسکے گا۔ امام صاحب فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں دوسری بات فاعبدوہ ہے۔ اور یہ چیز قوت عملیہ کی تکمیل کے لیے ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ کی خالص عبادت کرے اس کے اوامرو نواہی پر عمل کرے۔ اس طرح اس کی قوت عملی بھی کمال کو پہنچ جائے گی۔ پھر جب قوت علمی اور قوت عملی دونوں اپنے معایر کو پہنچ جائیں گی تو فرمایا ھذا صراط مستقیم یہی وہ سیدھا راستہ ہے جس کی طلب ہر مسلمان ہر نماز میں کرتا ہے اور کہتا ہے اھدنا الصراط المستقیم۔ یہی وہ راستہ ہے جس کی تعلیم تمام انبیاٗ کرام دیتے آئے ہیں۔ ھذا صراط علی مستقیم۔ یہ اساسی اعتقاد ہے۔ جس کو چھوڑ کر یہودی گمراہ ہوگئے۔ انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کی توہین کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں تباہ و برباد کردیا۔ برخلاف اس کے عیسائیوں نے اللہ کے بندے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو الوہیت کے درجے تک پہنچایا۔ وہ بھی صراط مستقیم سے بھٹک گئے۔ اور ناکام ہوئے۔ جب تک یہ اساسی عقیدہ درست نہیں ہوگا ، کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواری : فرمایا۔ فلما احس عیسیٰ منہم الکفر۔ جب عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان لوگوں کی طرف سے کفر محسوس کیا۔ یہ لوگ آپ کے سخت مخالف تھے۔ آپ کو طرح طرح سے تکالیف پہنچاتے تھے۔ جب ان کی عداوت حد سے بڑھ گئی تو آپ نے فرمایا۔ قال من انصاری الی اللہ۔ کون ہے جو میری مدد کرے اللہ کی راہ میں بعض فرماتے ہیں ۔ کہ چونکہ یہودیوں نے عیسیٰ کی بات نہ مانی ، اس لیے آپ نے غیر بنی اسرائیل کے لوگوں سے خطاب کیا کہ مطلقاً میری مدد کرنے والا کون ہے۔ اس موقع پر ، قال الحواریون ، حواریوں نے کہا۔ نحن انصار اللہ ، ہم اللہ کے مددگار ہیں۔ حواری وہ مخلص لوگ ہیں۔ جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائے۔ حور سفیدی کو کہتے ہیں ، یعنی وہ چیز جو خالص ہو۔ یہ لوگ بھی چونکہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ مخلص تھے ، اس لیے ان کو حواری کہا گیا ہے۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں۔ کہ یہ لوگ دھوبی تھے اور کپڑے دھویا کرتے تھے۔ ان پر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا گزر ہوا ، تو وپوچھا کیا کرتے ہو ، عرض کیا ، ہم کپروں کو میل کچیل سے صاف کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا تم کپڑوں کو صاف کرتے ہو ، آؤ ! میں تمہیں دلوں کی صفائی کا راز بتاؤں۔ وہ لوگ آپ کے معتقد ہوگئے۔ اور آپ کی مدد کرنے لگے۔ یہ بات حتمی طور پر نہیں کہی جاسکتی کہ وہ بنی اسرائیل سے تھے یا غیر بنی اسرائیل سے۔ تاہم زیادہ قرین قیاس یہی ہے کہ یہ لوگ بنی اسرائیل میں سے تھے۔ اور تعداد میں بارہ تھے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) انہیں مختلف مقامات پر تبلیغ کے لیے بھیجتے اور یہ اللہ کا پیغام حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) انہیں مختلف مقامات پر تبلیغ کے لیے بھیجتے اور یہ اللہ کا پیغام حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے منشاٗ کے مطابق لوگوں تک پہنچاتے۔ بہرحال حواری مخلص دوست پر بولا جاتا ہے۔ اور حور بمعنی سفید اس لیے کہ ان کے دل پاک اور سفید تھے۔ توحید سے لبریز تھے اور ہر قسم کی دورت سے پاک تھے۔ حدیث شریف میں آتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا۔ لکل نبی حواری۔ ہر نبی کا کوئی مخلص دوست اور ساتھی ہوا کرتا ہے۔ اور میرا حواری زبیر ہے ، جو آپ کے پھوپھی اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔ بڑے بہادر مجاہد تھے اللہ تعالیٰ نے اتنا حوصلہ اور قوت ایمان دی تھی۔ کہ جنگ یرموک میں لاکھوں دشمنوں کی صفوں میں تن تنہا گھس گئے۔ بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے۔ کہ حضرت زبیر نے اپنے بیٹے عروہ سے کہا ، میرے جسم میں ایک انجچ جگہ بھی ایسی نہیں جہاں تیر یا تلوار کا زخم نہ آیا ہو۔ ایک دفعہ نیزہ آپ کے کندھے سے پار ہوگیا تھا۔ زخم پوری طرح بھرا نہیں تا۔ بلکہ کندھے میں سوراخ بن گیا تھا۔ عروہ اس میں ہاتھ ڈال کر کھیلا کرتے تھے۔ بہرحال حضور ﷺ نے حضرت زبیر کو اپنا حواری بتایا۔ الغرض ! حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں ، یعنی ہم اللہ کے دین کے مددگار ہیں۔ کیونکہ خود اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ان نصروا اللہ ینصرکم جو اللہ کے دین کی مدد کرتا ہے ، اللہ اس کی مدد کرتا ہے۔ اللہ کو اپنی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ تو غنی ہے اور وہ خود ہر ایک کا مددگار ہے۔ اللہ کی مدد سے مراد اللہ کے دین ، اس کی کتاب ، اس کے نبی ، اس کی شریعت اور عقیدہ حق کی مدد ہے ، اللہ کے دین کی اشاعت کے لیے تن من گھن کی بازی لگا دینا ہی اللہ کی مدد ہے۔ حواریوں نے اپنے اس دعوی کی تائید میں کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں ، یہ بھی کہا ، امنا باللہ ، ہم اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لائے۔ واشھد بانا مسلمون۔ آپ بھی گواہ بن جائیں کہ ہم خدا تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنے والے ہیں۔ اس طرح حواریوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے ایمان کا گواہ بنا لیا۔ حواریوں کی دعا : عیسی (علیہ السلام) کے حواریوں نے اللہ رب العزت کے حضور دعا بھی۔ ربنا امنا بما انزلت۔ اے ہمارے پروردگار ! بیشک ہم ایمان لائے ہیں۔ اس چیز کے ساتھ جو تو نے نازل کی ہے۔ یعنی کتاب واتبعنا الرسول اور ہم نے رسول (عیسی علیہ السلام) کی پیروی کی ہے۔ فاکتبنا مع الشھدین۔ لہذا ہمیں بھی گواہی دینے والوں میں لکھ لے۔ گویا کتاب و سنت کے ساتھ اپنا متعلق محکم کرنے کے بعد اللہ کے ہاں اپنے ایمان کی رجسٹری کرا رہے ہیں۔ تاکہ قیامت کے دن اپنے ایمان کا پورا پورا بدلہ پا سکیں۔ یہ ہے وہ نقشہ جو قرآن پاک نے حواریوں کا کھینچا ہے۔ البتہ انجیل میں ان حواریوں کا بالکل معکوس نقشہ پیش کیا گیا ہے۔ اس سے تو حواریوں کا ایمان بھی ثابت نہیں ہوتا۔ یہ حواریوں کا قصور نہیں ، بلکہ ان یہودیوں کی تحریف کا نتیجہ ہے ، جن کے ہاتھ میں تورات اور انجیل رہی۔ یہ دونوں کتابیں تحریفات سے پر ہیں۔ خود عیسائی پادریوں کا بیان ہے کہ انجیل میں تین ہزار غلطیاں موجود ہیں۔ تحریف شدہ تورات میں انبیاء سے بڑی غلط باتیں منسوب کی گئی ہیں ، حتی کہ کفر و شرک اور بےحیائی تک ان سے منسوب ہے یحرفون الکلم عن مواضعہ ، یہ لوگ بائیبل کے ہر ایڈیشن میں کوئی نہ کوئی تبدیلی کرتے رہے ہیں۔ اس طرح انہوں نے خدا کی تابوں میں ردوبدل کردیا ہے۔ خود ان کی اپنی ذہنیت بگڑ چکی ہے مفسد اور سازشی ذہن رکھتے ہیں اور ہمیشہ بنی نوع انسان کی برائی کی تدبیریں سوچنے والے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ تمام لوگ ان کے دام فریب میں پھنس جائیں اور پھر وہ انہیں جس طرح چاہیں گمراہ کرتے رہیں۔ یہ کم بخت ایسی ایسی سکی میں تیار کرتے ہیں۔ جن کے نتائج سینکڑوں بلکہ ہزاروں سال بعد سامنے آئیں۔ یہودیوں کی سازش : شام و فلسطین کے یہودی شاہ روم کی عمل داری میں تھے تاہم انہیں مقامی طور پر کچھ آزادی بھی حاصل تھی بالکل ایسے ہی جیسے کسی وفاق میں صوبوں کو صوبائی معاملات میں قدرے خود مختاری ہوتی ہے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) ان بدبختوں کی برائیوں کی نشاندہی کرتے تھے ، جس کی وجہ سے یہ ان کے مخالف تھے ، آپ کو گالیاں دیتے ، پتھر مارتے ، آپ کے خلاف غلط پراپیگنڈا کرتے ، ان کے خلاف سازشیں کرتے ، غرضیکہ آپ کی ایذا رسانی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ کہتے کہ یہ شخص تورات کا انکار کرکے دین کو بگاڑ رہا ہے۔ آپ پر ملحد ہونے کا الزام لگایا گیا اور آپ کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا گیا۔ بہرحال انہوں نے ایک مخفی تدبیر کی۔ کہ عیسیٰ کو عدالت میں پیش کرکے آپ کو سزائے موت دلائیں۔ اس ضمن میں آپ کو ایک مکان میں بند کردیا گیا ، تاکہ آپ ان کی گرفت سے نکل نہ سکیں۔ آپ کے خلاف اسی سازش کا تذکرہ کرتے ہوئے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ومکروا ، اور انہوں نے خفیہ تدبیر کی۔ بعض اوقات لفظ مکر سے غلط فہمی ہوتی ہے۔ اردو اور پنجابی میں مکر سے مراد فریب اور دھوکا ہے۔ جب کہ عربی زبان میں یہ لٖط خفیہ تدبیر کے لیے بولا جاتا ہے۔ بہرحال یہودیوں نے خفیہ تدبیر کی ، کہ کسی طرح حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کرادیا جائے۔ اور ادھر اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت کرنا چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسی منشاء کے متعلق فرمایا۔ ومکر اللہ ۔ اور اللہ نے بھی خفیہ تدبیر کی ، وہ اپنے بندے کو یہودیوں کے ناپاک ہواتھوں سے محفوظ کرنا چاہتا تھا۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جس طرح آسمانوں پر اٹھا لیا اس کا ذکر آگے آئیگا۔ فرمایا۔ واللہ خیر المکرین۔ اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔ یہ مشہور مقولہ ہے۔ کہ جو اپنے بھائی کے لیے کنواں کھودتا ہے۔ (چاہ کندہ را چاہ درپیش) وہ خود اسی میں گرتا ہے۔ جو کسی کے لیے بری تدبیر کرتا ہے ، وہ خود اس کا شکار ہوجاتا ہے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کی تدبیر کامیاب ہوئی۔ اللہ نے انہیں وہاں سے صحیح سلامت نکال لیا۔ اور یہودی اپنی سازش میں کامیاب نہ ہوسکے۔ آگے آپ کے آسمان پر اٹھائے جانے کی تفصیلات آئیں گی۔
Top