Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 51
اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب فَاعْبُدُوْهُ : سو تم عبادت کرو اس کی ھٰذَا : یہ صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سییدھا
بیشک اللہ میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار ہے سو اس کی عبادت کرو یہی میری راہ ہے،129 ۔
129 ۔ (جس کی تعلیم ابتداء سے لے کر آخرتک سارے ہی پیغمبر دیتے آئے ہیں) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی اصل تعلیم اسی عبدیت اور اسی توحید کی تھی، ظالموں نے اسے مسخ کرکے تثلیث بنادیا۔ جو شرک ہی کی ایک کھلی ہوئی شکل ہے۔ (آیت) ” ربی وربکم “۔ اس میں اشارہ اسی طرف ہے کہ اللہ کے مخلوق، مربوب اور عبد ہونے کے اعتبار سے پیغمبر اور امتی سب یکساں ہیں۔ (آیت) ” فاعبدوہ “۔ یعنی صرف اسی کی پرستش کرو، بغیر کسی کی شرکت وآمیزش کے۔ آج جو انجیلیں دنیا کے پردہ پر موجود ہیں ان میں سے ایک انجیل برنابا بھی ہے اس کے انگریزی، عربی، اردو ترجمے موجود ہیں۔ اور وہ حضرت برنابا سانامی حضرت (علیہ السلام) کے ایک حواری کی جانب منسوب ہے۔ اس میں ظہور اسلام کی خبریں اور حضرت ختم رسل ﷺ کی بابت پیشگوئیاں ایسے صاف وصریح لفظوں میں موجود ہیں کہ مسیحیوں کو مفر اسی میں نظر آیا کہ اسے جعلی کہہ کر الگ کردیں خیر وہ تو ہر سچے سفیر الہی کے کلام کی طرح توحید کی تعلیم وتاکید سے لزیز ہی ہے لیکن دوسری انجیلیں بھی جو خود کلیسا کے نزدیک مستند ہیں وہ بھی اس تعلیم سے خالی نہیں، مثلا۔ ” یسوع نے اس سے کہا۔ اے شیطان دور ہو کیونکہ لکھا ہے کہ تو خدا وند اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اسی کی عبادت کر “ (متی۔ 4: 10) تثلیث کا شرک جن ظالموں کی بھی ایجاد ہو بہرحال حضرت مسیح کا دامن اقدس اس آلودگی سے بالکل پاک اور منزہ ہے۔
Top