Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 51
اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب فَاعْبُدُوْهُ : سو تم عبادت کرو اس کی ھٰذَا : یہ صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سییدھا
کچھ شک نہیں کہ خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت کرو یہی سیدھارستہ ہے
اِنَّ اللہَ رَبِّیْ وَرَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْہُ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ، رَبِّیْ وَرَبُّکُمْ اس میں اشارہ اس طرف ہے کہ اللہ کی مخلوق مربوب اور مخلوق ہونے کے اعتبار سے پیغمبر اور امتی سب برابر ہیں۔ فاعْبُدُوْہُ ، یعنی اس کی بندگی کرو، آج جو انجیلیں روئے زمین پر موجود ہیں، ان میں ایک انجیل برناباسی ہے اس کے انگریزی، عربی ترجمے موجود ہیں اور وہ حضرت برناباسا نامی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ایک حواری کی جانب منسوب ہے، اس میں ظہور اسلام کی خبریں اور آپ ﷺ کے ختم رسل ہونے کی بابت پیش گوئیاں ایسے صاف اور صریح الفاظوں میں موجود ہیں کہ مسیحیوں کو مفر اسی میں نظر آیا کہ اسے جعلی کہہ کر الگ کردیں اور اس کی تصنیف کو کسی مسلمان کی طرف منسوب کردیں، جب کہ ظہور اسلام سے صدیوں پہلے اس کو غیر معتبر کی فہرست میں شامل کیا جاچکا تھا، انجیل برنابابس تو ہر سچے خدائی کلام کے سفیر کی طرف توحید کی تعلیم و تاکید سے بھری پڑی ہے، لیکن دوسری انجیلیں بھی جو خود کلیسا کے نزدیک مستند ہیں وہ بھی اس توحید کی تعلیم سے خالی نہیں۔
Top