Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 51
اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب فَاعْبُدُوْهُ : سو تم عبادت کرو اس کی ھٰذَا : یہ صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سییدھا
بیشک اللہ تعالیٰ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے سو ہم اس کی عبادت کرو یہی سیدھا راستہ ہے2
2۔ یقین جانو ! اللہ تعالیٰ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے لہٰذاتم اس کی عبادت اور بندگی اختیار کرو اور یاد رکھو یہی راستہ سیدھا ہے۔ ( تیسیر) مطلب یہ ہے کہ دین کی سیدھی راہ اور نجات کا صحیح راستہ یہی ہے کہ بندے کے عقائد و اعمال درست ہوں ۔ ربی و ربکم میں عقیدے کی اصلاح ہے اور فاعبدوہ میں اعمال کی بجا آوری کا خلاصہ ہے میرا بھی رب ہے یہ شاید اس لئے فرمایا کہ مبادا بےباپ کے پیدا ہونے اور میرے متعلق پیار و محبت کے کلمات فرمانے کی وجہ سے کہیں میرے متعلق کوئی غلط عقیدہ قائم نہ کرلیا جائے بلکہ وہ جس طرح تمام مخلوق کا خالق اور مالک ہے اسی طرح وہ میرا خالق اور مالک ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں حضرت عیسیٰ کے وقت توریت میں سے کئی حکم جو مشکل تھے موقوف ہوئے باقی وہی توریت کا حکم تھا۔ (موضح القرآن) اب آگے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے اور واقعات مذکور ہیں اور عبارت کا تعلق اس طرح ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے انہوں نے اپنی قوم سے بچنے میں کلام کیا جوان ہوئے توریت اور انجیل کے عالم ہوئے لوگوں کو ہدایت کی دعوت دی ۔ معجزات دکھائے لیکن بنی اسرائیل نے انکار کیا ان کے درپے آزاد ہوئے ۔ یہاں تک کہ ان کو قتل کرنے کے لئے آمادہ ہوگئے، چناچہ جب انہوں نے اس سخت مخالفت کو ملاحظہ فرمایا تو اپنے اعوان و انصار کو جمع کیا ۔ ( تسہیل)
Top