Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 65
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ عَذَابِ یَوْمٍ اَلِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ : پس اختلاف کیا گروہوں نے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : ان کے درمیان سے فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ : پس ہلاکت ہے ان لوگوں کے لیے ظَلَمُوْا : جنہوں نے ظلم کیا مِنْ عَذَابِ : عذاب سے يَوْمٍ اَلِيْمٍ : دردناک دن کے
سو جماعتوں نے آپس میں اپنے درمیان اختلاف کرلیا۔ سو جن لوگوں نے ظلم کیا ان کے لیے ہلاکت ہے اس دن کے عذاب سے جو درد ناک ہوگا،
﴿ فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَيْنِهِمْ ﴾ (آپس میں جماعتوں کے درمیان اختلاف ہوگیا) یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے عقیدت رکھنے والوں نے ان کے بارے میں گروہ بندی کردی اور مختلف جماعتیں بن گئیں ایک جماعت کہتی ہے کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے اور ایک جماعت کہتی ہے کہ تین معبود ہیں (جیسا کہ سورة مائدہ میں ان کے قول نقل فرمائے ہیں) اور ان میں سے ایک جماعت کہتی ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں (جیسا کہ سورة التوبہ میں نصاریٰ کا یہ قول نقل فرمایا ہے) پھر جن لوگوں نے ان تینوں باتوں کو نہیں مانا انہوں نے بھی اس اعتبار سے کفر اختیار کرلیا کہ محمد رسول اللہ خاتم النبیین ﷺ تشریف لائے تو آپ کی رسالت کے منکر ہوگئے جن لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی وہ مسلمان ہوگئے جیسا کہ شاہ حبشہ نجاشی اور وہاں کے دوسرے افراد کا واقعہ مشہور ہے۔ ﴿ فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ اَلِيْمٍ 0065﴾ سو جن لوگوں نے ظلم کیا یعنی شرک اور کفر کو اختیار کیا ان کے لیے ہلاکت و بربادی ہے جو درد ناک عذاب کی صورت میں ظاہر ہوگی یعنی قیامت کے دن عذاب میں جائیں گے
Top