Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Insaan : 9
اِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللّٰهِ لَا نُرِیْدُ مِنْكُمْ جَزَآءً وَّ لَا شُكُوْرًا
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
نُطْعِمُكُمْ
: ہم تمہیں کھلاتے ہیں
لِوَجْهِ اللّٰهِ
: رضائے الہی کیلئے
لَا نُرِيْدُ
: ہم نہیں چاہتے
مِنْكُمْ
: تم سے
جَزَآءً
: کوئی جزا
وَّلَا شُكُوْرًا
: اور نہ شکریہ
(اور کہتے ہیں کہ) ہم تم کو خالص خدا کے لئے کھلاتے ہیں نہ تم سے عوض کے خواستگار ہیں نہ شکر گزاری کے (طلبگار)
انما نطعمکم لوجہ اللہ لانرید منکم جزاء ولاشکورا۔ وہ مسکین، یتیم اور اسیر کو اپنی زبانوں سے یہ کہتے ہیں ہم تمہیں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اس کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اور اس کے ثواب کی امید رکھتے ہوئے کھلاتے ہیں ہم تم سے کسی بدلہ کا ارادہ نہیں رکھتے اور نہ یہ چاہتے ہیں کہ تم اس بارے میں ہماری تعریف کرو۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا دنیا میں جب وہ کھاناکھلاتے تھے تو ان کی یہی نیتیں ہوا کرتی تھیں سالم نے مجاہد سے یہ روایت نقل کی ہے انہوں نے و اپنی زبانوں سے یہ بات نہیں کی لیکن اللہ تعالیٰ کو ان کے بارے میں علم تھا اس لیے ان کی ان الفاظ سے تعریف کی تاکہ رغبت کرنے والا اس بارے میں ان سے رغبت کرے۔ سعید بن جبیر نے یہ بات کہی، قشیری نے ان سے یہ نقل کیا ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے، یہ آیت مطعم بن ورقاء کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے نذر مانی تھی اور اسے پورا کیا تھا ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ آیت ان مہاجرین کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے بدر کے قیدیوں کی کفالت اٹھائی تھی وہ سات افراد تھے، حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت علی، حضرت زبیر، حضرت عبدالرحمن بن عوف، حضرت سعد اور حضرت عبیدہ رضوان اللہ علیم اجمعین۔ یہ ماوردی نے ذکر کیا ہے مقاتل نے کہا یہ ایک انصاری کے حق میں نازل ہوئی جس نے ایک دن میں مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلایا تھا۔ ابوحمزہ ثمالی نے کہا، مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ ایک آدمی نے عرض کی یارسول اللہ مجھے کھانا کھلائیے بیشک میں سخت مشقت میں ہوں فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں جو میں تجھے کھلاؤں لیکن تو کسی کو تلاش کر۔ ایک انصاری کے پاس آیاجو اپنی بیوی کے ساتھ رات کا کھانا کھارہا تھا اس آدمی نے اس انصاری سے سوال کیا اور رسول اللہ کا ارشاد ذکر کیا، بیوی نے کہا، اسے کھلاؤ، اسے پلاؤ پھر نبی کریم کے پاس ایک یتیم آیا اس نے عرض کی یارسول اللہ مجھے کچھ کھلائیے، فرمایا میرے پاس تو ایسی کوئی چیز نہیں جو تجھے کھلاؤں لیکن تم تلاش و جستجو کرو۔ اس یتیم نے اس انصاری سے کھانا طلب کیا اس کی عورت نے کہا، اسے کھلاؤ اور اسے پلاؤ، تو اس انصاری نے کھلایا، پھر نبی کریم کے پاس ایک قیدی آیا اس نے عرض کیا یارسول اللہ مجھے کچھ کھلائیے آپ نے فرمایا اللہ کی قسم میرے پاس کچھ بھی نہیں جو میں تجھے کھلاؤں بلکہ تم طلب کرو۔ وہ اسی انصاری کے پاس گیا اس نے اس سے مطالبہ کیا اس کی بیوی نے کہا، اسے کھلاؤ اور اسے پلاؤ تو یہ آیت نازل ہوئی۔ یہ ثعلبی نے ذکر کیا ہے، علماء تفسیر نے کہا، یہ آیت حضرت علی شیر خدا اور حضرت فاطمہ اور ان کی لونڈی فضہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ میں کہتا ہوں : یہ تمام نیک لوگ کے بارے میں نازل ہوئی اور جس نے بھی کوئی اچھا عمل کیا یہ آیت عام ہے، نقاش، ثعلبی، قشیری اور دوسرے کئی مفسرین نے حضرت علی شیر خدا، حضرت فاطمہ الزہرا اور ان کی لونڈی کے بارے میں ایک روایت نقل کی ہے، جو صحیح اور ثابت نہیں اسے لیث نے مجاہد سے وہ حضرت ابن عباس سے روایت نقل کرتے ہیں، حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین دونوں مریض ہوئے رسول اللہ نے دونوں کی عیادت کی اور عام لوگوں نے بھی ان کی عیادت کی انہوں نے کہا : اسے ابوالحسن جابر جعفی نے قنبر سے جو حضرت علی کے غلام تھے سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین بیمار ہوئے یہاں تک کہ رسول اللہ کے صحابہ نے ان کی عیادت کی تو حضرت ابوبکر نے فرمایا، اے اباالحسن پھر حدیث، لیث بن سلیم کی حدیث کی طرف لوٹ جاتی ہے کاش، آپ اپنے بیٹوں کی جانب سے کوئی نذر مانتے ہر نذر جس کو پورا نہ کیا جائے تو وہ کوئی چیز نہیں ہوتی۔ حضرت علی شیر خدا نے فرمایا، اگر میرے دونوں بچے صحت مند ہوجائیں تو میں شکرانہ کے طور پر اللہ تعالیٰ کے لیے تین روزے رکھوں گا، ان کی لونڈی نے کہا، اگر میرے دونوں سردار صحت مند ہوگئے تو میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے تین روزے رکھوں گی۔ حضرت فاطمہ نے بھی اسی طرح کہا، جعفی کی حدیث میں ہے حضڑت امام حسن اور حضرت امام حسین نے کہا، ہم پر بھی اس کی مثل ہے دونوں بچے صحت مند ہوگئے جبکہ سرورددوعالم کے آل کے ہاں کچھ بھی نہ تھا۔ حضرت علی شمعون بن حاریا خیبری کے پاس گئے وہ یہودی تھا اس سے تین صاع جو ادھار لیے اور انہیں لے آئے اسے گھر کے ایک کونے میں رکھا حضرت فاطمہ نے ایک صاع جو لیے اسے پیسا اور اس کی روٹیاں پکائیں، حضرت علی نے نبی کریم کے ساتھ نماز پڑھی پھر گھرآئے اور کھانا اپنے سامنے رکھا۔ جعفی کی حدیث میں ہے لونڈی نے ایک صاع جو لیے اس سے پانچ روٹیاں پکائیں ہر ایک کے لیے ایک روتھی جب پہلا روزہ مکمل ہوا تو انہوں نے اپنے سامنے روٹی اور نمک رکھا کہ ان کے پاس ایک مسکین جو مسلمان تھا آیا کہا اللہ کی قسم میں بھوکا ہوں مجھے کھانا کھلائیے اللہ تعالیٰ تمہیں جنت کے دسترخوان سے کھلائے حضرت علی نے اسے سنا توہ شعر پڑھنے لگے، فاطم ذات الفضل والیقین، یابنت خیر الناس اجمعین ،۔ اے فاطمہ اے فضل ویقین والی اے تمام لوگوں سے بہتر کی بیٹی۔ اما ترین الباس المسکین، قد قام بالباب لہ حنین۔ کیا تو محتاج کو نہیں دیکھتی دروازے پر ایسا آدمی کھڑا ہے جس کی دکھ بھری آواز آرہی ہے۔ یشکو الی اللہ ویستکین، یشکو الینا جائع حزین۔ وہ اللہ کی بارگاہ میں اپنی شکایت کرتا ہے اور ہمارے سامنے ایک بھوگا غمگین شکایت کرتا ہے۔ کل امری بکسبہ رھین، وفاعل الخیرات یستبین۔ ہر آدمی اپنے عمل کے بدلے میں رہن رکھا گیا ہے اور بھلائیاں کرنے والاواضح ہوتا ہے۔ موعدنا جنۃ علین حرمھا اللہ علی الضفین۔ ہمارے ساتھ اعلی علیین کا وعدہ کیا گیا ہے اللہ تعالیٰ نے بخیل پر اسے حرام کردیا ہے۔ وللبخل موقف مھین تھوی بہ النار الی سجین۔ بخیل کے لیے رسوا کرنے والاٹھکانہ ہے جہنم اسے سجین تک لے جائے گی۔ شرابہ الحمیم والغسلین من یفعل الخیر یقم سمین، اس کا مشروب کھولتا ہوا پانی اور جہنمیوں کا نچڑان ہوگا جو بھلائی کرتا ہے وہ موٹا ہوگا۔ ویدخل الجنۃ ای حین۔ وہ جنت میں جس وقت چاہے گا داخل ہوجائے گا۔ حضرت فاطمہ کہنے لگیں : امرت عندی یا بن عم طاعیہ مابی من لوم ولاوضاعۃ، اے چچازاد تیرا حکم میرے نزدیک قابل اطاعت ہے میرے نزدیک ملامت کا باعث اور بےوقعت نہیں۔ غدیت فی الخبز لہ صناعہ، اطعمہ ولا ابالی الساعۃ۔ میں نے روٹی تیار کرنے میں دن صرف کردیا ہے اسے کھلاؤ اس وقت مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ ارجو اذا اشبعت ذالمجاعۃ ان الحق الاخیار والجماعۃ۔ جب میں بھوکے کو سیر کروں گی تو میں نیک لوگوں اور جماعت کے ساتھ جاملوں گی۔ وادخل الجنۃ شفاعۃ، میں جنت میں داخل ہوجاؤں گی میرے لیے شفاعت ہے۔ گھروالوں نے اسے کھانا کھلایا وہ اس دن اور رات بھوکے رہے اس روز انہوں نے خالص پانی کے سوا کچھ نہ چکھا جب دوسرا دن ہوا تو انہوں نے دوسرا صاع جو کا لیا اسے پیسا اور اس سے روٹی پکائی حضرت علی نے نبی کریم کے ساتھ نماز پڑھی پھر آپ گھرآئے اور کھانا اپنے سامنے رکھا تو دروازے پر ایک یتیم آکھڑا ہوا اور اس نے کہا، السلام علیکم حضرت محمد کے گھروالو۔ میں مہاجرین کی اولاد میں سے ایک یتیم ہوں میرا والد یوم عقبہ کو شہید ہوگیا مجھے کھانا کھلاؤ اللہ تعالیٰ آپ کو جنت کے دسترخوان سے کھانا کھلائے گا حضرت علی نے اس کی آواز سنی اور شعر پڑھنا شروع کردیے۔ فاطم بنت السید الکریم بنت بنی لیس باالزنیم۔ اے سید کریم کی بیٹی، اے نبی کی بیٹی ! جو بےشان نہ تھے۔ لقد اتی اللہ بذی الیتیم، من یرحم الیوم یکن رحیم۔ اللہ تعالیٰ ایک یتیم کو لایا جو آج اس پر رحم کرے گا اس پر رحم کیا جائے گا۔ ویدخل الجنۃ ای سلیم، وقد حر الخلد علی اللتیم۔ جن تمہیں کوئی بھی سلیم الفطرت داخل ہوجائے گا اور وہ جنت کمینے آدمی پر حرام کردی گئی ہے۔ الایجوز الصراط المستقیم، یزل فی النار الی الجحیم۔ وہ پلصراط پر سے نہیں گزرے گا اور وہ جحیم تک آگ میں پھسلتا ہی جائے گا۔ شرابہ الصدید والحمیم۔ اس کا مشروب پیپ اور کھولتا ہوا پانی ہوگا۔ حضرت فاطمہ نے یہ کہنا شروع کردیا : اطعمہ الیوم ولا ابالی ولوثر اللہ علی عیالی۔ آج اسے کھلاؤ اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اللہ تعالیٰ نے اسے ہماری اولاد پر ترجیح دی ہے۔ آمنو جیاعا وھم اشبالی، اصغرھم یقتل فی القتال۔ انہوں نے بھوکے شام کی جب کہ وہ میرے شیر ہیں ان میں سب سے چھوٹا جنگ میں قتل کیا جاتا ہے۔ بکربلا یقتل باغتیال، یاویل للقاتل مع وبال۔ کربلا میں اسے دھوکے سے قتل کیا جائے گا ہائے قاتل کے لیے عذاب کے ساتھ ہلاکت ہے۔ تھوی بہ النار الی سفال، وفی یدیہ الغل والاغلال۔ آگ انہیں نیچے تک لے جائے گی اور اس کے ہاتھوں میں طوق اور بیڑیاں ہوں گی۔ انہوں نے اسے کھانا کھلادیا وہ دن اور دوراتیں ٹھہرے رہے انہوں نے خالص پانی کے سوا کچھ نہیں چکھا، جب تیسرادن تھا تو انہوں نے باقی ماندہ صاع لیا اور اس کو پیسا اس کی روٹیاں پکائیں۔ حضرت علی نے نبی کریم کے ساتھ نماز پڑھی پھ روہ گھرآئے کھانا ان کے سامنے رکھا گیا کہ ایک قیدی ان کے پاس آگیا وہ دروازے پر کھڑا ہوگیا اس نے کہا، اے محمد کے خاندان والو تم ہمیں قیدی بناتے ہو ہمیں باندھتے ہو اور ہمیں کھانا نہیں کھلاتے مجھے کھانا کھلاؤ کیونکہ میں حضرت محمد کا قیدی ہوں۔ حضرت علی نے اس کی بات سنی تو آپ یہ اشعار پڑھنے لگے فاطم یابنت النبی احمد، بنت نبی سید مسود۔ اے فاطمہ اے نبی احمد کی بیٹی، اے سردار نبی کی بیٹی۔ وسماہ اللہ فھو محمد قد زانہ اللہ بحسن اغید۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا نام رکھا پس وہ محمد ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں بہت ہی حسین بنایا ہے۔ ھذا سیر للنبی المھتد مثقل فی غلۃ مقید۔ یہ ہدایت یافتہ نبی کا قیدی ہے یہ اپنے طوق کے نیچے دبا جارہا ہے یہ بیڑیوں میں قید ہے۔ یشکو الینا الجوع قد تمدد، من یطعم الیوم یجدہ فی غد۔ وہ ہمارے سامنے طویل بھول کی شکایت کرتا ہے جو آدمی آج کھلاتا ہے کل اس پالے گا۔ عند العلی الواحد الموحد مایزرع الزارع سوف یحصد۔ اللہ تعالیٰ جو بلند شان والا یکتا ہے، جو اس کے ہاں نیکی کرے عنقریب اسے کاٹے گا۔ اعطیہ لالا تجعلیہ اقعد۔ اسے عطا کیجئے اسے رسوانہ کیجئے۔ حضرت فاطمہ نے یہ شعر پڑھنے شروع کردیے۔ لم یبق مماجاء غیر صاع، قد ذھبت کفی مع الذراع۔ جو وہ کھانا لائے اس میں سے صاع کے سوا کچھ بھی باقی نہیں بچا میری توہتھیلی بازو کے ساتھ جاتی رہی۔ ابنای واللہ ھم جیاع، یارب لاتترکھما ضیاع۔ اللہ کی قسم میرے دونوں بیٹے بھوکے ہیں اے میرے رب ان دونوں کو ضائع نہ ہونے دے۔ ابوھما للخیر ذو اصطناع، یصطفع المعروف باابتداع۔ ان دونوں کا والد نیکی کرنے والا ہے وہ شروع سے نیکی کرنے والا ہے۔ عبل الذارعین شدید الباع وما علی راسی من قناع۔ وہ بٹے ہوئے بازوں والا اور ضرورت مند ہے اور میرے سر پر اوڑھنی بھی نہیں۔ الا قناعا نسجہ انساع۔ مگر ایسی اوڑھنی جو تسمہ کی طرح بن گئی ہو۔ انہوں نے اسے کھانا دیا اور تیندن اور تین راتیں خالص پانی کے سوا انہوں نے کسی چیز کو نہ چکھا جب چوتھا دن تھا جب کہ نذر پوری ہوچکی تھی تو حضرت علی نے پانے دائیں ہاتھ میں حضرت حسن اور بائیں ہاتھ میں حضرت حسین کو پکڑا اور رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ بھوک کی شدت سے چوزوں کی طرح کا نپ رہے تھے جب رسول اللہ نے انہیں دیکھا تو فرمایا۔ اے ابوالحسن میں تم میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں مجھے کس قدر تکلیف دے رہا ہے۔ ہمیں ہماری بیٹی کے پاس لے چلو وہ سب ان کی طرف گئے جبکہ وہ اپنی عبادت کی جگہ میں تھیں ان کا پیٹ ان کی پشت کے ساتھ لگا ہوا تھا جب رسول اللہ نے انہیں دیکھا اور ان کے چہرہ میں بھوک کے آثار کو دیکھا تو آپ رو دیے فرمایا اے للہ محمد کی گھر والے بھوک کی وجہ سے مرے جارہے ہیں۔ حضرت جبرائیل امین نازل ہوئے اور سورة دہر کی آیات تلاوت کیں۔ حکیم ترمذی، ابوعبداللہ نے، نوادرالاصول میں کہا، یہ حدیث من گھڑت ہے اس حدیث کو گھڑنے والے نے بڑی ذہانت کا کام لیا ہے یہاں تک کہ سننے والوں پر معاملہ مشتبہ ہوگیا اس روایت سے جاہل افسوس کرتے ہوئے ہونٹ کاٹتا ہے کہ وہ اس صفت پر کیوں نہیں۔ وہ نہیں جانتا کہ اس طرح کا عمل کرنے والاقابل مذمت ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا، ویسئلونک ماذاینفقون، قل العفو۔ البقرہ
219
) ۔ وہ آپ سے سوال کرتے ہیں وہ کیا خڑچ کریں فرمایے : ضرورت سے زائد۔ فضل سے مراد وہ مال ہے جو تیری اور تیرے خاندان کی ضرورریات سے زائد ہو۔ رسول اللہ نے متواتر ایسی روایات آئی ہیں جن میں یہ ذکر ہے کہ بہترین صدقہ وہ ہے جو اپنے پیچھے غنا چھوڑجائے اپنی ذات پر خرچ کرنا شروع کرو پھر ان پر خرچ کرو جو تیری زیرکفالت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے خاوندوں پر اپنے گھروالوں اور اپنی اولاد کا نفقہ فرض کیا ہے۔ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا، ایک انسان کے لیے اتنا ہی گناہ کافی ہے کہ وہ قوت لایموت کو ضائع کردے۔ کیا کوئی عقل مند یہ گمان کرسکتا ہے کہ حضرت علی اس امر سے ناواقف تھے یہاں کہ انہوں نے پانچ چھ سال کے بچوں کو تین دن اور تین راتیں بھوکا رکھا یہاں تک کہ وہ بھوک کی وجہ سے پیچ وتاب کھانے لگے، پیٹ خالی ہونے کی وجہ سے ان کی آنکھیں اندر کو دھنس گئی یہاں تک کہ ان کی تکلیف نے رسول اللہ کو رلادیا چلو انہوں نے سائل کو اپنی ذات پر ترجیح دی کیا یہ جائز تھا کہ وہ اپنے گھروالوں کو اس چیز پر برانگیختہ کرتے، چلویہ مان لیاجائے کہ انہوں نے حضرت علی کی وجہ سے اس سخاوت کا اظہار کیا تو کیا یہ جائز تھا کہ وہ اپنے بچوں کو تین دن اور راتیں بھوک پر مجبور کرتے ؟ اس قسم کی روایات جہاں کے ہاں مشہور ہوسکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ بیدار دلوں کے بارے میں اس چیز کو ناپسند کرتا ہے کہ وہ حضرت علی کے بارے میں اس چیز کا گمان کرین۔ کاش میں یہ سمجھ سکتا کہ وہ کون تھا جس نے حضرت علی اور حضرت فاطمہ سے ان اشعارکویاد رکھا اور دونوں نے جو ایک دوسرے کو جواب دیا اسے یاد رکھایہاں تک کہ اس نے ان راویوں تک ان کو پہنچایا۔ یہ اور قسم کی روایات قیدیوں کی باتیں ہیں میرا یہی خیال ہے مجھے یہ بات پہنچی کہ کچھ لوگ قیدخانوں میں ہمیشہ قید رہتے وہ کسی حیلہ کے بغیر وہاں رہتے وہ قصہ گوئی کے طریقہ پر یہ روایات لکھتے اس قسم کی روایات پر مشق کی گئی جب اس قسم کی روایات ماہرین تک پہنچتیں تو وہ انہیں پھینک دیتے اور انہیں ناکارہ قرار دیتے ہر چیز کی کوئی نہ کوئی آفت ہوتی ہے اور دین کی آفت اور مکر بہت بڑھ کر ہے۔
Top