Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 37
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ : پھر اختلاف کیا الْاَحْزَابُ : فرقے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : آپس میں (باہم) فَوَيْلٌ : پس خرابی لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : کافروں کے لیے مِنْ : سے مَّشْهَدِ : حاضری يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
پھر (اہل کتاب کے) فرقوں نے باہم اختلاف کیا۔ سو جو لوگ کافر ہوئے ہیں ان کو بڑے دن (یعنی قیامت کے روز) حاضر ہونے سے خرابی ہے
فاختلف الاحزاب من بینہم سو پھر بھی مختلف گروہوں نے (اس کے بارے میں) باہم اختلاف ڈال دیا۔ اَلْاَحْزَابُسے مراد ہیں یہودی اور عیسائی یا نصاریٰ کے تینوں فرقے ‘ عیسائیوں کے تین (بڑے) فرقے ہوگئے (1) نسطوریہ فرقہ کہتا تھا کہ عیسیٰ ابن اللہ تھے۔ (2) یعقوبیہ فرقہ قائل تھا کہ عیسیٰ بعینہٖ خدا تھے خدا زمین پر اتر آیا تھا پھر آسمان پر چڑھ گیا۔ (3) ملکائیہ فرقہ کہتا تھا کہ عیسیٰ اللہ کے بندے اور رسول تھے۔ مِنْ بَیْنَہِمْمیں مِن زائد ہے یعنی عیسیٰ کے صحابیوں کے متعلق لوگوں کا اختلاف ہوگیا یا عیسیٰ کی قوت کے متعلق اختلاف ہوگیا۔ فویل للذین کفروا من مشہد یوم عظیم۔ سو ان کافروں کے لئے ایک بڑے دن کے آنے سے بڑی خرابی ہونے والی ہے۔ وَیْلٌ اصل میں مصدر تھا بمعنی ہلاک۔ یہ جملہ فعلیہ کے قائم مقام ہے اور مبتدا ہونے کی حیثیت سے مبتدا ہے جملہ فعلیہ کی جگہ جملہ اسمیہ کو دینے کی غرض یہ ہے کہ فعل کا دوام اور استمرار ظاہر ہو (کسی زمانہ سے (اقتران) باقی نہ رہے) یَوْمٍ عَظِیْمٍیعنی روز قیامت ‘ مشہدبمعنی مصدر ہے ‘ یعنی جس روز کہ جزاء و سزا اور حساب سامنے حاضر ہوگا یا مشہد ظرف زمان ہے یعنی وقت شہود یا ظرف مکان ہے ‘ یعنی مقام شہود یا مشہد بمعنی شہادت ہے یعنی جس روز کہ ملائکہ اور ان کے انبیاء اور ہاتھ پاؤں اور بدن کی کھالیں ان کے کافر اور فاسق ہونے کی شہادت دیں گی۔
Top