Tafseer-e-Majidi - Maryam : 37
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ : پھر اختلاف کیا الْاَحْزَابُ : فرقے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : آپس میں (باہم) فَوَيْلٌ : پس خرابی لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : کافروں کے لیے مِنْ : سے مَّشْهَدِ : حاضری يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
پھر (مختلف) گروہوں نے باہم اختلاف ڈال لیا،56۔ سو کافروں کے حق میں بڑی آفت (آنے والی) ہے (اس) بڑے دن کی آمد پر،57۔
56۔ یہاں اختلاف سے مراد وہ اختلاف نہیں، جو حضرت مسیح (علیہ السلام) کے باب میں اہل حق اور اہل باطل کے درمیان ہے بلکہ وہ اختلاف مراد ہے جو خود اہل باطل یا غالی مسیحیوں ہی کے مختلف فرقوں کے درمیان ہے جن کے جھگڑوں سے تاریخ کلیسا بھری پڑی ہے۔ (آیت) ” الاحزاب “۔ مراد وہ فرقے ہیں جو حضرت مسیح (علیہ السلام) کے باب میں مسیحیوں کے درمیان بہت بڑی تعداد میں پیدا ہوچکے ہیں۔ اور یہود کے فرقے ان پر مستزاد۔ 57۔ (آیت) ” یوم عظیم “۔ سے مراد ظاہر ہے کہ روز قیامت ہے، جو بااعتبار امتداد بھی بہت بڑا ہوگا اور بہ اعتبار اشتداد بھی۔ (آیت) ” مشھد “۔ سے مراد نفس شہود بھی ہوسکتا ہے اور مکان شہود بھی اور زمان شہود بھی۔ یحتمل ان یکون المراد من المشھد نفس شھود ھم وھو الحساب والجزاء فی القیامۃ او مکان الشھود فیہ او وقت الشھود (کبیر) (آیت) ” الذین کفروا “۔ کا اطلاق ہر کافر گروہ کے لیے عام ہے، لیکن یہاں اشارۂ خاص انہیں قوموں کی جانب ہے جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے متعلق گمراہ ہوئی ہیں۔ یہود ونصاری مع اپنے تمام ذیلی وضمنی فرقوں کے۔ اے تحزبوا فی عیسیٰ (ابن عباس ؓ
Top