Al-Qurtubi - Maryam : 37
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ : پھر اختلاف کیا الْاَحْزَابُ : فرقے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : آپس میں (باہم) فَوَيْلٌ : پس خرابی لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : کافروں کے لیے مِنْ : سے مَّشْهَدِ : حاضری يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
پھر (اہل کتاب کے) فرقوں نے باہم اختلاف کیا سو جو لوگ کافر ہوئے ان کو بڑے دن (یعنی قیامت کے روز) حاضر ہونے سے خرابی ہے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فاختلف الاحزاب من بینہم، من زائدہ ہے یعنی اختلف الأحزاب بینہم، قتادہ نے کہا : یعنی جو ان کے درمیان اختلاف تھا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے اہل کتاب کے فرقوں میں اختلاف تھا۔ یہود قدح کرتے اور جادو کا الزام لگاتے۔ نصاریٰ میں سے نسطوریہ کہتے : وہ اللہ کا بیٹا ہے۔ ملکانیہ نے کہا : تین میں سے تیسرا ہے۔ یعقوبیہ نے کہا : وہ اللہ ہے۔ نصاریٰ نے افراط اور غلو کیا اور یہود نے تفریط اور کوتاہی کی۔ یہ بحث سورة النساء میں گزر چکی ہے۔ حضرت ابن عباس نے کہا : الاحزاب سے مراد وہ لوگ ہیں جو نبی کریم ﷺ کے خلاف گروہ درگروہ آئے تھے اور مشرکین میں سے جنہوں نے آپ کو جھٹلایا تھا۔ فویل للذین کفروا من مشھد یوم عظیم۔ مشھد سے مراد قیامت کے دن کی حاضری ہے۔ مشھد بمعنی مصدر ہے۔ الشھود کا معنی الحضور ہے۔ یہ ببھی جائز ہے کہ یہ الحضور لھم کے معنی میں ہو اور ظرف کی طرف مضاف کیا گیا ہے کیونکہ اس دن میں حاضری کا وقوع ہے جیسے کہا جاتا ہے : ویل لفلان من قتال یوم کذا، یعنی من حضور ہ ذالک الیوم۔ بعض علماء نے فرمایا : المشھد سے مراد وہ جگہ ہے جہاں لوگ حاضر ہوں گے جیسے محشر وہ جگہ جہاں لوگ جمع ہوں گے۔ بعض نے فرمایا : اس کا مطلب ہے ہلاکت ہے کافروں کے لیے اس مشہد میں حاضر ہونے کی وجہ سے جس میں وہ مشورہ کے لیے جمع ہوئے پھر اللہ تعالیٰ کا انکار کرنے پر اتفاق کیا اور اس قول پر اجماع کیا کہ اللہ تین میں سے تیسرا ہے۔
Top