Tafseer-e-Usmani - Maryam : 37
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ : پھر اختلاف کیا الْاَحْزَابُ : فرقے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : آپس میں (باہم) فَوَيْلٌ : پس خرابی لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : کافروں کے لیے مِنْ : سے مَّشْهَدِ : حاضری يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
پھر جدی جُدی راہ اختیار کی فرقوں نے ان میں سے سو خرابی ہے منکروں کو جس وقت دیکھیں گے ایک دن بڑا8
8 یہ کس نے کہا ؟ بعض کے نزدیک یہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کا مقولہ ہے۔ گویا پیشتر حضرت مسیح کی جو گفتگو (قَالَ اِنِّىْ عَبْدُ اللّٰهِ ڜ اٰتٰىنِيَ الْكِتٰبَ وَجَعَلَنِيْ نَبِيًّا) 19 ۔ مریم :28) سے نقل کی گئی تھی، یہ اس کا تکملہ ہوا۔ درمیان میں مخاطبین کی تنبیہ کے لیے (ذٰلِكَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ ) 19 ۔ مریم :34) سے حق تعالیٰ کا کلام تھا۔ میرے نزدیک بہتر یہ ہے کہ اس کو (وَاذْكُرْ فِى الْكِتٰبِ مَرْيَمَ ۘاِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ اَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا) 19 ۔ مریم :16) کے ساتھ لگایا جائے۔ یعنی (اے محمد ﷺ کتاب میں مریم و مسیح کا حال سنا کر جو مذکور ہوچکا، کہہ دو کہ میرا اور تمہارا سب کا رب اللہ ہے۔ تنہا اسی کی بندگی کرو۔ بیٹے، پوتے مت بناؤ۔ سیدھی راہ توحید خالص کی ہے جس میں کچھ ایچ پیچ نہیں۔ سب انبیاء اسی کی طرف ہدایت کرتے آئے لیکن لوگوں نے بہت سے فرقے بنا لیے اور جدی جُدی راہیں نکال لیں۔ سو جو لوگ توحید کا انکار کر رہے ہیں، انھیں بڑے ہولناک دن (روز قیامت) کی تباہی سے خبردار رہنا چاہیے جو یقینا پیش آنے والی ہے۔
Top