Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 19
اَفَمَنْ یَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰى١ؕ اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِۙ
اَفَمَنْ : پس کیا جو يَّعْلَمُ : جانتا ہے اَنَّمَآ : کہ جو اُنْزِلَ : اتارا گیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب الْحَقُّ : حق كَمَنْ : اس جیسا هُوَ : وہ اَعْمٰى : اندھا اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَتَذَكَّرُ : سمجھتے ہیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ کے رب کی طر سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے کیا یہ شخص اس شخص کی طرح سے ہوسکتا ہے جو اندھا ہو، نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقل والے ہیں
خوب جانچ پڑتال کرکے حساب لینا (سب) اعمال میں : 1:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” افمن یعلم انما انزل الیک من ربک الحق “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نفع اٹھایا جو انہوں نے سنا اللہ کی کتاب میں سے اور اس کو سمجھا اور اس کو یاد رکھا۔ (آیت ) ” کمن ھو اعمی “ (اس شخص کی مانند نہیں ہوسکتا جو اندھا رہا) حق سے نہ اس کو دیکھتا ہے اور نہ اس کو سمجھتا ہے۔ (آیت ) ” انما یتذکراو الوالالباب “ پھر ان کے بارے میں بیان فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں (آیت ) ” الذین یوفون بعھد اللہ “ (یعنی جنہوں نے اللہ کا وعدہ کو پورا کیا ) ۔ 2:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” اولوالالباب “ سے مراد ہے وہ شخص جس کو سمجھ ہو یا عقل ہو۔ 3:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے عقل والوں کو عتاب فرمایا کیونکہ وہ ان سے محبت رکھتے ہیں اور یہ بات اللہ کی کتاب میں سے ایک آیت میں میں نے اس کو پایا یعنی یہ (آیت ) ” انما یتذکراو الوالالباب “
Top