Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 47
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ النَّصٰرٰى وَ الصّٰبِئِیْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١۪ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِیْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَالَّذِیْنَ : اور جو لوگ هَادُوْا : یہودی ہوئے وَالنَّصَارَىٰ : اور نصرانی وَالصَّابِئِیْنَ : اور صابی مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لائے بِاللّٰہِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْآخِرِ : اور روز آخرت پر وَعَمِلَ صَالِحًا : اور نیک عمل کرے فَلَهُمْ : تو ان کے لیے اَجْرُهُمْ : ان کا اجر ہے عِنْدَ رَبِّهِمْ : ان کے رب کے پاس وَلَا خَوْفٌ : اور نہ کوئی خوف ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ هُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو لوگ یہودی ہوئے اور نصاریٰ اور صابی جو بھی ایمان لایا اللہ پر اور روز قیامت پر اور نیک کام کئے تو ان کے لئے انکے رب کے پاس بدلہ ہے۔ اور ان پر کچھ خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہونگے
ایمان اور عمل صالح کا اجر تشریح : اس آیت ِ مبارکہ میں بنی اسرائیل کی اس غلط فہمی کو دور کردیا گیا ہے جو وہ سمجھتے تھے کہ ہم تو اللہ تعالیٰ کی مقبول ترین قوم ہیں۔ ہمارے سوا تمام لوگ جہنم میں جائیں گے اور ہم تو بخشے ہوئے ہیں ہم تو اللہ کے بڑے قریبی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اعلان کیا ہے کہ اس کے نزدیک نام، خاندان، لقب، نسل اور کسی خاص قوم کو کوئی خاص امتیاز حاصل نہیں ہے۔ صرف ان لوگوں کی نجات ہوگی جن میں دو چیزیں موجود ہوں۔ اول یہ کہ وہ اللہ اور آخرت کو دل سے مانیں دوسرے یہ کہ نیک کام کریں ایسے لوگ چاہے یہودی ہوں نصاریٰ یعنی مسیح کی امت سے ہوں یا صابی ہوں۔ صابی ایک فرقہ تھا جو فرشتوں کی پرستش کرتے زبور پڑھتے اور عبادت میں کعبہ کی طرف منہ کرتے عرب انہیں صابی (بےدین) کہتے تھے تو اللہ کے مقبول بندے وہ ہیں جو اللہ کو مانیں اس کے احکام کو مانیں رسول ﷺ کو مانیں، آخرت کو مانیں اور جزاء و سزا کو مانیں یہ سب ضروری ہے نہ کہ حسب نسب کی رعایت دی جائے گی صرف اور صرف ایمان بالیقین اور عمل صالح کا اجر اللہ تعالیٰ کے ہاں ملے گا۔ سورة الضحیٰ میں آتا ہے : ” اور بیشک آخرت کی زندگی بہتر ہے آپ کے لئے دنیا کی پہلی زندگی سے۔ “ ( آیت 4)
Top