Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 43
اَمْ لَهُمْ اٰلِهَةٌ تَمْنَعُهُمْ مِّنْ دُوْنِنَا١ؕ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَ اَنْفُسِهِمْ وَ لَا هُمْ مِّنَّا یُصْحَبُوْنَ
اَمْ : کیا لَهُمْ : ان کے لیے اٰلِهَةٌ : کچھ معبود تَمْنَعُهُمْ : انہیں بچاتے ہیں مِّنْ دُوْنِنَا : ہمارے سوا لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ سکت نہیں رکھتے نَصْرَ : مدد اَنْفُسِهِمْ : اپنے آپ وَ : اور لَا هُمْ : نہ وہ مِّنَّا : ہم سے يُصْحَبُوْنَ : وہ ساتھی پائیں گے
کیا ہمارے سوا ان کے اور معبود ہیں کہ ان کو (مصائب سے) بچا سکیں ؟ وہ آپ اپنی مدد تو کر ہی نہیں سکتے اور نہ ہم سے پناہ میں دئیے جائیں گے
(21؛43) تمنعہم۔ مضارع واحد مؤنث غائب ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب وہ ان کو بچاتی ہے ۔ منع کرتی ہے روکتی ہے۔ حفاظت کرتی ہے یہاں یہ صیغہ الھۃ (جمع) کے لئے استعمال ہوا ہے (کیا ان کے ہمارے سوا اور خدا ہیں جو) ان کو (ہمارے عذاب سے) بچا سکتے ہیں لا یصحبون۔ مضارع منفی مجہول جمع مذکر غائب صحابۃ مصدر (باب سمع) ان کا ساتھ نہیں دیا جائے گا۔ وہ بچائے نہیں جائیں گے۔ صاحب وہ جو عام طور پر ساتھ رہے۔ ساتھی۔ کبھی کسی چیز کے مالک کو بھی صاحب کہہ دیا جاتا ہے۔ اسی طرح اس کو بھی صاحب کہہ دیتے ہیں جو کسی چیز میں تصرف کا مالک ہو۔ ولا ہم من یصحبون۔ اور نہ ہماری طرف سے ان کا ساتھ دیا جائے گا (یعنی نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی) یعنی ہماری طرف سے ان پر سکینت۔ تسلی۔ کشائش وغیرہ کی صورت میں کسی قسم کا ساتھ نہیں دیا جائے گا۔ جیسا کہ اسی قسم کی چیزوں سے اولیاء اللہ کی مدد کی جاتی ہے۔
Top