Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 43
اَمْ لَهُمْ اٰلِهَةٌ تَمْنَعُهُمْ مِّنْ دُوْنِنَا١ؕ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَ اَنْفُسِهِمْ وَ لَا هُمْ مِّنَّا یُصْحَبُوْنَ
اَمْ : کیا لَهُمْ : ان کے لیے اٰلِهَةٌ : کچھ معبود تَمْنَعُهُمْ : انہیں بچاتے ہیں مِّنْ دُوْنِنَا : ہمارے سوا لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ سکت نہیں رکھتے نَصْرَ : مدد اَنْفُسِهِمْ : اپنے آپ وَ : اور لَا هُمْ : نہ وہ مِّنَّا : ہم سے يُصْحَبُوْنَ : وہ ساتھی پائیں گے
کیا ان لوگوں کے اور کچھ ایسے معبود ہیں ہمارے سوا جو ان کو بچائیں گے ہماری گرفت پکڑ سے ؟ اور بےچارے ان کو کیا بچائیں گے وہ تو خود اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے اور نہ ہی ان کو ہماری طرف سے کوئی تائید مل سکتی ہے
58 مشرکوں کے خود ساختہ معبودوں کی بےبسی کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا " اور یہ ان کے خودساختہ معبود تو خود اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے "۔ کہ وہ سراسر عاجز و بےبس اور بےجان ہیں۔ لکڑی پتھر وغیرہ کے بتوں میں تو سرے سے اس کی کوئی اہلیت اور صلاحیت ہی نہیں۔ اور قبروں میں دفن شدہ ہستیاں زندگی میں اگرچہ دعاء وغیرہ اسباب کے ذریعے کچھ کام آسکتی تھیں مگر اب ان کے بس میں یہ بھی نہیں رہا۔ تو اللہ پاک کے عذاب سے بچانے والا اس کی اپنی رحمت کے سوا اور کون ہوسکتا ہے ؟ سو جن لوگوں نے اپنے ایسے خودساختہ اور بےحقیقت معبودوں کے سہارے اس خدائے رحمن سے منہ موڑا ہے وہ بڑے ہی خسارے میں ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ تو اپنے ان خود ساختہ اور من گھڑت معبودوں کو بہت کچھ بلکہ سب کچھ سمجھتے ہیں لیکن ان کی بےبسی کا عالم یہ ہے کہ وہ خود اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے۔ چہ جائے کہ کسی دوسرے کی مدد کریں۔ سو مدد اللہ تعالیٰ ہی کی مدد ہے۔ اسی لیے حضرت رسول اکرم ﷺ نے صاف اور صریح طور پر ارشاد فرمایا کہ " جب تمہیں سوال کرنا ہو تو اللہ ہی سے کرو اور جب تمہیں مدد مانگنا ہو تو اللہ ہی سے مانگو "۔ " اذا سالت فاسأل اللہ واذا استعنت فاستعن باللہ "۔ اور اسباب کے درجے میں اگر کسی اور سے مدد مانگی جائے تو اس کی اجازت ہے کہ یہ دنیا ہے ہی دار الاسباب لیکن ما فوق الاسباب اللہ کے سوا کسی اور سے مانگنا شرک ہوگا جو کہ کبیرہ گناہ بلکہ اکبر الکبائر ہے ۔ والعیاذ باللہ - 59 مشرک کو اللہ کی پناہ نہیں مل سکتی : کہ وہ اللہ کا باغی اور سرکش ہے۔ اس لیے اس کو اللہ کی طرف سے کوئی پناہ نہیں مل سکتی ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا " اور نہ ہی ان کو ہماری طرف سے کوئی تائید اور پناہ مل سکتی ہے "۔ یعنی نہ ہماری طرف سے ان کو کوئی پناہ ملے گی اور نہ پناہ دہندہ۔ پھر یہ کسی کی کوئی مدد کیسے کرسکتے ہیں ؟ سو ایسے عاجزوں اور بےبسوں کو معبود قرار دینا اور ان کے آگے جھکنا اور ذلیل ہونا کس قدر حماقت و جہالت اور کتنا بڑا ظلم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو { یَصْحَبُوْنَ } یہاں پر " یُجَارُوْنَ " کے معنی میں ہے کہ یہ لفظ اسی معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔ چناچہ عرب کہتے ہیں " صبحک اللہ " تو اس سے ان کی مراد ہوتی ہے، " اَجَارَکَ اللّٰہُ وَسَلَّمَکَ " ( ابن جریر، محاسن التاویل وغیرہ) ۔ سو مشرکوں کے ان خود ساختہ اور من گھڑت معبودوں کو جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی جوار اور پناہ حاصل نہیں تو یہ اللہ کے عذاب سے بچانے کے کام کس طرح آسکتے ہیں۔
Top