Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 18
حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَوْا عَلٰى وَادِ النَّمْلِ١ۙ قَالَتْ نَمْلَةٌ یّٰۤاَیُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوْا مَسٰكِنَكُمْ١ۚ لَا یَحْطِمَنَّكُمْ سُلَیْمٰنُ وَ جُنُوْدُهٗ١ۙ وَ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
حَتّىٰٓ : یہانتک کہ اِذَآ : جب اَتَوْا : وہ آئے عَلٰي : پر وَادِ النَّمْلِ : چیونٹیوں کا میدان قَالَتْ : کہا نَمْلَةٌ : ایک چیونٹی يّٰٓاَيُّهَا النَّمْلُ : اے چینٹیو ادْخُلُوْا : تم داخل ہو مَسٰكِنَكُمْ : اپنے گھروں (بلوں) میں لَا يَحْطِمَنَّكُمْ : نہ روند ڈالے تمہیں سُلَيْمٰنُ : سلیمان وَجُنُوْدُهٗ : اور اس کا لشکر وَهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : نہ جانتے ہوں (انہیں شعور نہ ہو
یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ اے چیونٹیو ! اپنے اپنے بلوں میں داخل ہوجاؤ ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اسکے لشکر تم کو کچل ڈالیں اور ان کو خبر بھی نہ ہو
(27:18) لا یحطمنکم مضارع منفی تاکید بانون ثقیلہ واحد مذکر غائب۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ حطم مصدر (باب ضرب) وہ تمہیں روند نہ ڈالے۔ وہ تمہارا چورا نہ کر دے۔ الحطم کے اصل معنی کسی چیز کو توڑنے کے ہیں پھر کسی چیز کو ریزہ ریزہ کردینے اور روندنے پر حطم کا لفظ بولا جاتا ہے چناچہ قرآن مجید میں ہے ثم یجعلہ حطاما (39:21) پھر اسے چورا چورا کردیتا ہے۔
Top