Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 18
حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَوْا عَلٰى وَادِ النَّمْلِ١ۙ قَالَتْ نَمْلَةٌ یّٰۤاَیُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوْا مَسٰكِنَكُمْ١ۚ لَا یَحْطِمَنَّكُمْ سُلَیْمٰنُ وَ جُنُوْدُهٗ١ۙ وَ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
حَتّىٰٓ : یہانتک کہ اِذَآ : جب اَتَوْا : وہ آئے عَلٰي : پر وَادِ النَّمْلِ : چیونٹیوں کا میدان قَالَتْ : کہا نَمْلَةٌ : ایک چیونٹی يّٰٓاَيُّهَا النَّمْلُ : اے چینٹیو ادْخُلُوْا : تم داخل ہو مَسٰكِنَكُمْ : اپنے گھروں (بلوں) میں لَا يَحْطِمَنَّكُمْ : نہ روند ڈالے تمہیں سُلَيْمٰنُ : سلیمان وَجُنُوْدُهٗ : اور اس کا لشکر وَهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : نہ جانتے ہوں (انہیں شعور نہ ہو
یہاں تک کہ پہنچے چیونٹیوں کے میدان پر2 کہا ایک چیونٹی نے اے چیونٹیو ! گھس جاؤ اپنے گھروں میں نہ پیس ڈالے تم کو سلیمان اور اس کی فوجیں اور ان کو خبر بھی نہ ہو3
2 یعنی سلیمان کا اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ایسے میدان کی طرف گزر ہوا جہاں چیونیٹوں کی بڑی بھاری بستی تھی۔ (تنبیہ) جہاں چیونٹیاں مل کر خاص سلیقہ سے اپنا گھر بناتی ہیں اسے زبان عرب میں " قریتہ النمل " کہتے ہیں۔ (چیونٹیوں کی بستی) مفسرین نے مختلف بلاد میں کئی ایسی وادیوں کا پتہ بتلایا ہے جہاں چیونٹیوں کی بستیاں بکثرت تھیں، ان میں سے کسی ایک پر حسب اتفاق حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا گزر ہوا۔ 3 یعنی یہ ایسے تو نہیں جو جان بوجھ کر تم کو ہلاک کریں، ہاں ممکن ہے بیخبر ی میں پس جاؤ۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " چیونٹی کی آواز کوئی (آدمی) نہیں سنتا، انھیں (سلیمان (علیہ السلام) کو) معلوم ہوگئی " یہ ان کا معجزہ ہوا۔ (تنبیہ) علمائے حیوانات نے سالہا سال جو تجربے کیے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حقیر ترین جانور اپنی حیات اجتماعی اور نظام سیاسی میں بہت ہی عجیب اور شؤن بشریہ سے بہت قریب واقعہ ہوا ہے۔ آدمیوں کی طرح چیونٹیوں کے خاندان اور قبائل ہیں ان میں تعاون باہمی کا جذبہ، تقسیم عمل کا اصول اور نظام حکومت کے ادارات نوع انسانی کے مشابہ پائے جاتے ہیں۔ محققین یورپ نے مدتوں ان اطراف میں قیام کر کے جہاں چیونٹیوں کی بستیاں بکثرت ہیں بہت قیمتی معلومات بہم پہنچائی ہیں۔ افسوس ہے ان مختصر فوائد میں ان کی گنجائش نہیں۔ محض مقام کی مناسب سے " دائرۃ المعارف المصریہ " کے آخری جملے نقل کرتا ہوں۔ " فَمَتٰی دَاہَمَ عَدُّوٌّ قَرْیَۃً للنَّمْلِ اِخْتَفَتِ الْنَمَلَۃُ وَخَرَجَتِ الْجُنُودُ لِلْقِتَالِ وَالنِّضَالِ فَیَخْرُجُ اَوْلَا وَاحِدٌ مِّنْہَا لِلْاِسْتِطْلاَعِ ثُمَّ یَعُودُ مُخْبِرًا بِمَارَأ ی وَبَعْدَ ہَنِیْہَۃٍ تَخْرُجُ ثَلاَثَۃٌ اَوْ اَرْبَعْۃٌ یَتْبَعُہَا عَدَدٌ کَثِیْفٌ مِنَ الْجُیُوشِ بَادِیَۃً عَلَیْہِمْ عَلآئِمُ الْحَنَقِ فَتَلْدَعُ کُلَّ مَاصَادَفَتْہُ وَلَاتَفْلَتُ مَنْ تَلْدَغُہ، وَلَوْقَطَعَتْ اَرْباً ارباً فَاِذًا اِنْتَہٰی الْقِتَالُ رَجَعَ الْفَعَلَۃُ فَاَعَادُوْ بِنَآء ماتَہَدَّمَ یَتَخَلَّلُہَا عَدَدٌ مِنَ الْجُنُودِ لِلْحَرَاسَۃِ لَا لِلْعَمَلِ ۔ " متذکرہ جملوں میں بتلایا ہے کہ خطرہ کی آہٹ پا کر اول ایک چیونٹی باہر نکلتی اور واپس جا کر اپنی قوم کو اپنی معلومات سے آگاہ کرتی ہے۔ باقی سلیمان (علیہ السلام) کا پتہ لگا لینا اور سلیمان کا اس کی بات پر مطلع ہوجانا بطریق خرق عادت تھا۔
Top