Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 46
لَا تَجْئَرُوا الْیَوْمَ١۫ اِنَّكُمْ مِّنَّا لَا تُنْصَرُوْنَ
لَا تَجْئَرُوا : تم فریاد نہ کرو الْيَوْمَ : آج اِنَّكُمْ : بیشک تم مِّنَّا : ہم سے لَا تُنْصَرُوْنَ : تم مدد نہ دئیے جاؤگے
آج مت چلاؤ ! تم کو ہم سے کچھ مدد نہیں ملے گی
لَا تَجْــــَٔــرُوا الْيَوْمَ۝ 0ۣ اِنَّكُمْ مِّنَّا لَا تُنْصَرُوْنَ۝ 65 جأر قال تعالی: فَإِلَيْهِ تَجْئَرُونَ [ النحل/ 53] ، وقال تعالی: إِذا هُمْ يَجْأَرُونَ [ المؤمنون/ 64] ، لا تَجْأَرُوا الْيَوْمَ [ المؤمنون/ 65] ، جَأَرَ : إذا أفرط في الدعاء والتضرّع تشبيها بجؤار الوحشیات، کا لظباء ونحوها . ( ج ء ر ) الجئر ا کے اصل معنی وحشیات جیسے ہرن وغیرہ کے گھبراہٹ کے وقت زور سے آواز نکالنے اور چیخنے کے ہیں پھر تشبیہ کے طور پر وعا اور تضرع میں افراط اور مبالغہ کرنے پر بولا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ فَإِلَيْهِ تَجْئَرُونَ [ النحل/ 53] تو اسی کے سامنے آہ وگریہ کرتے ہو ۔ إِذا هُمْ يَجْأَرُونَ [ المؤمنون/ 64] تو اس وقت چلائیں گے ۔ لا تَجْأَرُوا الْيَوْمَ [ المؤمنون/ 65] آج مت چلاؤ ۔ نصر النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] ( ن ص ر ) النصر والنصر کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی
Top