بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّ خَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَ بَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِیْرًا وَّ نِسَآءً١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّاسُ : لوگ اتَّقُوْا : ڈرو رَبَّكُمُ : اپنا رب الَّذِيْ : وہ جس نے خَلَقَكُمْ : تمہیں پیدا کیا مِّنْ : سے نَّفْسٍ : جان وَّاحِدَةٍ : ایک وَّخَلَقَ : اور پیدا کیا مِنْھَا : اس سے زَوْجَهَا : جوڑا اس کا وَبَثَّ : اور پھیلائے مِنْهُمَا : دونوں سے رِجَالًا : مرد (جمع) كَثِيْرًا : بہت وَّنِسَآءً : اور عورتیں وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ الَّذِيْ : وہ جو تَسَآءَلُوْنَ : آپس میں مانگتے ہو بِهٖ : اس سے (اس کے نام پر) وَالْاَرْحَامَ : اور رشتے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلَيْكُمْ : تم پر رَقِيْبًا : نگہبان
لوگو ! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا (یعنی اوّل) اس نے اس کا جوڑا بنایا۔ پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد و عورت (پیدا کر کے روئے زمین پر) پھیلا دیئے اور خدا سے جس کے نام کو تم اپنی حاجت براری کا ذریعہ بناتے ہو ڈرو اور (قطع مودت) ارحام سے (بچو) کچھ شک نہیں کہ خدا تمہیں دیکھ رہا ہے۔
(4:1) بث۔ اس نے بکھیرا۔ اس نے پھیلایا۔ بث سے ماضی واحد مذکر غائب باب ضرب۔ نصر۔ نفس واحدۃ۔ ایک جان ۔ من اصل واحد وھوادم ابو البشر (علیہ السلام) یعنی ایک اصل سے جس سے مراد ذات آدم (علیہ السلام) ہے۔ صیغہ واحد مؤنث نفس کے لئے آیا ہے ۔ جو مؤنث سماعی ہے۔ زوجھا۔ جن حیوانات میں نر اور مادہ پایا جاتا ہے ان میں سے ہر ایک دوسرے کا زوج کہلاتا ہے یعنی نر اور مادہ دونوں میں سے ہر ایک پر اس کا اطلاق کیا جاتا ہے۔ حیوانات کے علاوہ دوسری اشیاء میں سے جفت (جوڑا) کو زوج کہا جاتا ہے۔ جیسے موزے اور جوتے وغیرہ۔ پھر ہر اس چیز کو جو دوسری کی مماثل یا مقابل ہونے کی حیثیت سے اس سے مقترن ہو اہ اس کا زوج کہلاتی ہے۔ زوجھا میں ھا ضمیر مؤنث واحد نفس کی رعائیت سے اس سے مراد حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں۔ زوج سے مراد حضرت آدم کی زوجہ حضرت حوا مراد ہیں۔ منھا۔ ھما ضمیر تثنیہ حضرت آدم (علیہ السلام) اور حضرت حوا کی طرف راجع ہے یعنی حضرت آدم اور حضرت حوا (علیہما السلام) سے کچیر تعداد میں مرد اور عورتیں پیدا کیں۔ تساء لون بہ۔ تم باہم سوال کرتے ہو اس کے نام سے ۔ تم آپس میں مانگتے ہو اس کے واسطہ سے۔ تسائل (تفاعل) سے مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ اصل میں تتساء لون تھا تاء تثنیہ کو حذف کردیا گیا۔ بہ میں ضمیر واحد مذکر غائب۔ اللہ کی طرف راجع ہے والارحام۔ منصوب ہے اس کا عطف لفظ اللہ پر ہے ارحام رحم کی جمع ہے ۔ رحم عورت کے پیٹ کا وہ حصہ ہے جس میں بچہ پیدا ہونے سے پیشتر شکم مادہ میں پلتا ہے۔ استعارہ کے طور پر رحم کا لفظ قرابت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے واتقوا الارحام۔ اور ڈرو قطع رحمی سے۔ رقیبا۔ نگہبان ۔ خبر رکھنے والا۔ محافظ۔ مطلع۔ منتظر۔ راہ دیکھنے والا۔ فعیل کے وزن پر اسم صفت ہے۔
Top