Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّ خَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَ بَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِیْرًا وَّ نِسَآءً١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
النَّاسُ
: لوگ
اتَّقُوْا
: ڈرو
رَبَّكُمُ
: اپنا رب
الَّذِيْ
: وہ جس نے
خَلَقَكُمْ
: تمہیں پیدا کیا
مِّنْ
: سے
نَّفْسٍ
: جان
وَّاحِدَةٍ
: ایک
وَّخَلَقَ
: اور پیدا کیا
مِنْھَا
: اس سے
زَوْجَهَا
: جوڑا اس کا
وَبَثَّ
: اور پھیلائے
مِنْهُمَا
: دونوں سے
رِجَالًا
: مرد (جمع)
كَثِيْرًا
: بہت
وَّنِسَآءً
: اور عورتیں
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
الَّذِيْ
: وہ جو
تَسَآءَلُوْنَ
: آپس میں مانگتے ہو
بِهٖ
: اس سے (اس کے نام پر)
وَالْاَرْحَامَ
: اور رشتے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
رَقِيْبًا
: نگہبان
اے لوگو ! اپنے پروردگار سے ڈرتے رہو ، جس نے تمہیں پیدا کیا ایک ہی نفس سے اور پیدا کیا ہے اس نے اسی نفس سے اس کا جوڑا ، اور پھیلادیا ہے ان دونوں سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو۔ اور اس اللہ سے ڈرتے رہو کہ تم سوال کرتے ہو۔ اس کے واسطے سے ، اور قرابتوں سے (خبردار رہو) بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر نگہبان ہے
نام اور کوائف اس سورة مبارکہ کا نام سورة النساء ہے۔ یہ سورة ہجرت کے بعد مدنی زندگی میں نازل ہوئی۔ سورة بقرہ اور آل عمران کی طرح یہ بھی لمبی سورتوں میں شمار ہوتی ہے۔ ترتیب کے لحاظ سے طویل ترین سورة بقرہ ہے ، پھر آل عمران اور اس کے بعد سورة نساء کا نمبر ہے اس کا ایک صد 177 آتیں ، 24 رکوع ، 3940 کلمات اور 16030 حروف ہیں۔ نساء جمع کا صیغہ ہے اور اس کا واحد المراۃ ہے تنثنیہ المراتن ہے یعنی ایک عورت ، دو عورتیں اور نساء یا نسوۃ سب عورتوں کے معنی میں آتا ہے اسی طرح مرد کے لیے بھی المراء المران اور رجال آتا ہے۔ یعنی ایک مرد ، دو مرد اور سب مرد۔ مضامین سورة جیسا کہ اس سورة مبارکہ کے نام سے ظاہر ہے ، اس میں عورتوں کے متعلق بہت سے احکام ہیں۔ تاہم اس سورة میں اس کے علاوہ بھی بہت سے احکام اور حکمتیں بیان ہوئی ہیں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کا ذکر گزشتہ سورة میں بھی گزر چکا ہے اور اس سورة میں بھی موجود ہے۔ چناچہ عورتوں کے مسائل ان کے حقوق ہی کے ضمن میں آتے ہیں۔ عیسائی اور ہندو عورت کو وراثت کا حق دا ر نہیں مانتے۔ برخلاف اس کے اسلام نے عورت کو وراثت میں حصہ دیا ہے۔ چناچہ اس سورة مبارکہ میں وراثت کے بہت سے احکام بیان ہوئے ہیں۔ سورة بقرہ میں گزر چکا ہے کہ مومن مرد یا عورت کا نکاح مشرک عورت یا مرد کے ساتھ جائز نہیں۔ اب اس سورة میں ان تمام رشتوں کی تفصیل بیان ہوئی ہے ، جن کے ساتھ نکاح جائز نہیں۔ پھر حقوق ہی کے ضمن میں ایک مسلمان کے لیے اس کے اقربا کے حق کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے رشتہ داروں میں والدین ، بہن بھائی ، اولاد کی تفصیل ہے ، پھر یتموں ، مسکینوں مسافروں اور پڑوسیوں کے حقوق ہیں۔ خاص طور پر یتیموں کے حقوق کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ اس سورة مبارکہ میں معاشرتی احکام بھی تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں عالمی قوانین کا ذکر بھی ہے۔ شاہ ولی اللہ (رح) کی اصطلاح کے مطابق اس سورة میں تدبر منزل کے تمام احکام بیان ہوئے ہیں اور اجتماعی احکام میں احکام سلطانیہ یعنی حکومت اور رعیت سے تعلق رکھنے والے احکام بھی آئے ہیں ، گویا اللہ تعالیٰ نے نظام حکومت کے احکام بھی نازل فرمائے ہیں۔ اجتماعی احکام کے سلسلے میں جہاد کا تذکرہ ہے اور پھر مسلمانوں کے تین حریف گروہوں یعنی یہود ، نصاری اور مشرکین کے ساتھ بحث وتمحیص کا ذکر بھی ہے ، منافقین کی منافقت کی تفصیلات بھی بیان کردی گئی ہیں۔ اور ان سے بچائو کے طریقے بھی بتائے گئے ہیں۔ اس سورة میں اللہ تعالیٰ نے عبادات کی تفصیلات بھی بیان فرمائی ہیں چناچہ مبادی عبادت سے لے کر تمیم ، جنابت ، غسل ، نماز وغیرہ کے مسائل بیان ہوئے ہیں۔ سورۃ بقرہ میں کلام کا زیادہ تر رخ تقویٰ کے حصول اور یہود کی اصلاح کی طرف تھا۔ پھر سورة آل عمرن میں اہل ایمان کے لیے ضروری مسائل بیان ہوئے اور روئے سخن زیادہ تر نصاریٰ کی اصلاح کی طرف رہا۔ تاہم ضمناً یہودیوں کی تذکرہ بھی تھا۔ اور اب اس سورة میں اور اگلی سورة مائدہ میں اہل عرب کی اصلاح کا پہلو اجاگر ہے۔ اس سے آگے سورة انعام میں مجوسیوں کی طرف اشارہ موجود ہے اور شرک کی مختلف قباحتوں کا تذکرہ ہے۔ خوف خدا سورة کی ابتداء اللہ تعالیٰ نے اجتماعی احکام سے کی ہے۔ اور اجتماعی احکام میں اہم ترین حکم تقویٰ ہے ، چناچہ ارشاد ہوتا ہے یایھا الناس اتقوا ربکم الذی خلقکم من نفس واحدۃ اے لوگو ! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک ہی نفس سے پیدا کیا۔ تقویٰ کے مسائل سورة بقرہ اور سورة آل عمران کے مختلف مقامات پر بیان ہوچکے ہیں۔ تقویٰ اسلام کے اہم ترین اصولوں میں سے ہے اور اس کے ساتھ عدل ، احسان تعظیم شعائر اللہ اور تنظیم شعائر اللہ بھی آتے ہیں۔ اس کا مفصل بیان سابقہ سورة کے آخر میں ہوچکا ہے۔ سورة کا اختتام ہی اس پر ہوتا ہے واتقو اللہ لعلکم تفلحون اے اہل ایمانٖ ! اللہ سے ڈرجائو تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو۔ تقویٰ اختیار کرنے سے تمہارے اندر حقوق کی ادائیگی کا جذبہ پیدا ہوگا۔ اور پھر تم عدل و احسان پر کاربند ہوجائو گے۔ شرعی حدود کی پابندی کرنے لگو گے اور یہ سب کچھ خوف خدا کا ثمرہ ہوگا جس کے متعلق فرمایا کہ اے لوگو ! اپنے پروردگار سے ڈرجائو۔ تخلیق انسانی فرمایا اس رب نے ڈرجائو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔ ایک جان یا نفس سے مراد حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں۔ تقریباً چار ہزارزبانیں بولنے والے کالے گورے ، شرعی غربی ، سرخ ، گندمی غرضیکہ اس دنیا میں جتنے بھی انسان موجود ہیں۔ ان سب کی ابتدا حضرت آدم (علیہ السلام) سے ہوئی۔ سورة حجرات میں بھی آتا۔ انا خلقنکم من ذکر وانثی ہم نے تم سب کو ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) کی حکمت اور فلسفے کے مطابق آدم (علیہ السلام) انسان کامل کا مظہر ہیں اور انسان کامل حظیرۃ القدس میں تمام انسانیت کا مجموعہ اور نمونہ ہے۔ اس کو روح اعظم بھی کہا جاتا ہے ، انسان اکبر اور امام نوع انسانی بھی اسی کے نام ہیں۔ انسانی روح اسی انسان کامل کا عکس ہوتی ہے اور اسی کے واسطے سے تمام نوع انسانی کا تعلق اللہ تعالیً کی تجلی و اعظم کے ساتھ ہوتا ہے گویا عرش الٰہی کے نیچے امام نوع انسان موجود ہے جس کانمونہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں آدم (علیہ السلام) کو مقرر فرمایا۔ چناچہ پوری نسل انسانی میں سے سعادت مند وہی شخص ہوگا جو اس نمونہ کے مطابق ہوگا۔ جو شخص اس نمونہ سے جس قدر ہٹ جائے گا اسی قدر وہ شقاوت میں حصے دار بن جائے گا۔ عناصر ارضی حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق کے متعلق حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو تمام روئے زمین کی مٹی سے پیدا کیا۔ فرشتے کو حکم ہوا کہ روئے زمین کی مٹی کو سمیٹ لو۔ اس نے ایسا ہی کیا۔ پھر اس سے خمیر بنایا گیا ، اسے گوندھا گیا اور اس سے آدم (علیہ السلام) کا مجسمہ تیار کیا گیا۔ پھر اس میں اللہ نے روح پھونکی جس کی تفصیل قرآن پاک میں موجود ہے۔ جس طرح زمین کے مختلف حصوں کی مٹی مختلف ہے ، کوئی سخت ، کوئی نرم ، کوئی سرخ ، کوئی سفید کوئی ریتلی اور کوئی چکنی اسی طرح نسل انسانی کے افراد کے مزاج بھی مختلف ہیں ، کوئی نرم مزاج ، کوئی سخت مزاج ، کوئی طیب اور کوئی خبیث غرض یہ کہ مٹی کا اثر کسی نہ کسی صورت میں ہر انسان میں ظاہر ہوتا ہے۔ حضرت حوا کی پیدائش فرمایا وخلق منھا زوجھا اور اس سے اس کا جوڑا پیدا کیا۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کا جوڑا حضرت حوا ؓ کو ان کی پسلی سے پیدا کیا۔ آدم (علیہ السلام) کی ایک پسلی کو ان سے الگ کیا گیا جس کی کیفیت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کی ایک پسلی کم ہوگئی یا ویسی کی ویسی ہی رہی پسلی کا بالکل علیحدہ ہوجانا بھی ضروری نہیں کیونکہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے زمین کی مٹی لے کر آدم (علیہ السلام) کا پتلا بنایا اور زمین میں کوئی چیز کم نہیں ہوئی ، اسی طرح ہوسکتا ہے کہ حضرت حوا ؓ کو آدم (علیہ السلام) کی پسلی سے نکالنے کے باوجود اس پسلی میں کوئی کمی واقع نہ ہوئی ہو۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے ایک ہی جان یعنی آدم (علیہ السلام) سے ان کا جوڑا یعنی صنعف نازک کو تیار کرکے ان میں خاوند بیوی کا رشتہ قائم کردیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ انسان کی پسلیاں ٹیڑھی ہوتی ہیں۔ اور خصوصاً بالائی حصے کی پسلیاں زیادہ ٹیڑھی ہوتی ہیں۔ چونکہ حضرت حوا ؓ پسلی سے نکالی گئیں اس لیے ہر عورت میں ایک قسم کی فطری کمی پائی جاتی ہے۔ آپ نے فرمایا اس ٹیڑھا پن کو ذہن میں رکھتے ہوئے عورت کے ساتھ نباہ کرو۔ تمہارے لیے بہتر یہی ہے کہ عورت کے اس ٹیڑھا پن کو کسی حد تک برداشت کرو فرمایا کسی ھاطلا قھا اگر تم اس کے ٹیڑھا پن کو سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو وہ ٹوٹ جائے گی یعنی تم سے طلاق دے کر علیحدہ کردو گے ، لہٰذا اس کی کجی کو برداشت کرتے ہوئے اس سے نباہ کرو۔ نسل فرمایا اس رب سے ڈرتے رہو ، جس نے تمہیں ایک نفس سے پیدا کیا پھر اسی سے اسی کا جوڑا پیدا کیا وبث منھا رجالا کیثرا ونساء اور ان دونوں سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو پھیلادیا۔ آج دنیا کی آبادی کم وبیش پانچ ارب ہے مگر ان کی پوری پوری اقدار سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا۔ اور ان میں سے کتنے مرد اور کتنی عورتیں ہیں ، یہ بھی رب ذوالجلال ہی جانتا ہے اور پھر آگے قیامت تک مزید کتنی تعداد میں پیدا ہونے والے ہیں ، صرف اللہ ہی کے علم میں ہے ، وہ اخلاق عظیم ہے۔ چونکہ پوری بنی نوعی انسان ایک ہی باپ اور ایک ہی ماں کی اولاد ہیں لہٰذا ایک دوسرے کے حقوق کی پہچان بھی ضروری ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ڈرتے رہنے کی تلقین کی۔ تخلیق کا مسئلہ بیان کیا تاکہ باہمی حقوق کا مسئلہ سمج میں آجائے۔ سب سے پہلے اللہ کا حق ہے ہم سب کے سب اللہ ہی کی طرف محتاج ہیں کیونکہ خلاق عظیم وہ ہے۔ اس کے بعد چونکہ ہماری سب کی تخلیق ایک جوڑے سے ہوئی ہے اس لیے ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری ضروری ہے۔ قریبی عزیزوں کے حقوق کو اولیت حاصل ہوگی اور پھر درجہ بدرجہ تمام بنی نوع انسان کا حق ہے۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے الناس من جھت التمثال اکفاء ابوھم اٰدم ولاحوائ۔ یعنی ہم کفو ہونے کی وجہ سے تمام انسان ایک جیسے ہیں۔ سب آدم اور حوا کی اولاد ہیں اور آدم ہی سب کا ملجا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس ایک ذات سے تمام مردوں اور عورتوں کو پھیلایا ہے۔ صلہ رحمی فرمایا واتقوا اللہ الذی تشاء لون بہ والارحام اور اس اللہ سے ڈرتے رہو کہ جس کے واسطے سے تم سوال کرتے ہو نیز ارحام یعنی رشتوں اور قرابتوں سے ڈرتے رہو۔ رشتہ داری کا پاس نہایت ضروری ہے۔ بخاری شریف کی روایت 1 ؎ میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا الرحم شجنۃ من الرحمن قرابت داری رحمان کی رحمت کی ایک شاخ ہے۔ رشتے نے پیدا ہونے پر رحمان کا پہلو پکڑلیا اور عرض کیا اے پروردگار یہ تیری پناہ پکڑنے والا مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا من وصلک وصلتہ جو تجھے توڑے گا میں اسے توڑوں گا۔ فرمایا مسئلہ انفرادی ہو یا اجتماعی احکام کا ہو ، عبادت یا معاشرت کا معاملہ ہو ، ہر صورت میں ان اللہ کان علیکم رقیباً بیشک اللہ تعالیٰ تمہارا نگران ہے۔ وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے کوئی اچھا کام کرو یا برا اس کی نگرانی ہر حالت میں قائم ہے۔ لہٰذا محتاط رہو۔ حقوق کو ادا کرتے رہو۔ تقویٰ اختیار اور برائی سے بچتے رہو تاکہ آخرت کی ندامت سے بچ جائو۔
Top