Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّ خَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَ بَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِیْرًا وَّ نِسَآءً١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
النَّاسُ
: لوگ
اتَّقُوْا
: ڈرو
رَبَّكُمُ
: اپنا رب
الَّذِيْ
: وہ جس نے
خَلَقَكُمْ
: تمہیں پیدا کیا
مِّنْ
: سے
نَّفْسٍ
: جان
وَّاحِدَةٍ
: ایک
وَّخَلَقَ
: اور پیدا کیا
مِنْھَا
: اس سے
زَوْجَهَا
: جوڑا اس کا
وَبَثَّ
: اور پھیلائے
مِنْهُمَا
: دونوں سے
رِجَالًا
: مرد (جمع)
كَثِيْرًا
: بہت
وَّنِسَآءً
: اور عورتیں
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
الَّذِيْ
: وہ جو
تَسَآءَلُوْنَ
: آپس میں مانگتے ہو
بِهٖ
: اس سے (اس کے نام پر)
وَالْاَرْحَامَ
: اور رشتے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
رَقِيْبًا
: نگہبان
اے لوگو ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا اور اس جان سے اس کا جوڑا پیدا فرمایا اور ان دونوں سے بہت سارے مرد اور عورتیں پھیلا دئیے اور اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے آپس میں سوال کرتے ہو۔ اور قرابت داریوں سے بھی ڈرو، بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے
بنی آدم کی تخلیق کا تذکرہ اور یتیموں کے مال کھانے کی ممانعت ان آیات میں اول تو تمام انسانوں کو ان کے خالق ومالک اور پرورش کرنے والے سے ڈرنے کا حکم فرمایا اور یہ حکم جگہ جگہ قرآن حکیم میں موجود ہے اللہ تعالیٰ شانہ سے ڈرنا ہی سب کامیابیوں کی کنجی ہے کوئی شخص خلوت میں ہو یا جلوت میں اپنے رب تعالیٰ شانہ سے ڈرے گا اور خوف و خشیت کی صفت سے متصف ہوگا تو دنیا و آخرت میں اس کے لیے کامیابی ہی کامیابی ہے۔ دنیا و آخرت کی بربادی گناہوں میں مبتلا ہونے سے ہوتی ہے اور خوف و خشیت دل میں جگہ پکڑ لے تو پھر گناہ چھوٹتے چلے جاتے ہیں۔ حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے وصیت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا عَلَیْکَ بتَقْوَی اللّٰہِ اَزْیَنُ لِاَمْرِکَ کُلِّہٖ (کہ تم اللہ سے ڈرنے کو لازم پکڑ لو کیونکہ اس سے تمہارے ہر کام میں زینت آجائے گی) (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 415) پھر رب جل شانہٗ کی صفت جلیلہ بیان فرمائی اور وہ یہ کہ اس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس جان سے اس کا جوڑا پیدا فرمایا پھر اس جوڑے سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو دنیا میں پھیلا دیا۔ ایک جان سے حضرت آدم ( علیہ السلام) مراد ہیں۔ حضرت حوا کی تخلیق : ان کا جوڑا یعنی حضرت حوا [ کو ان ہی سے پیدا فرمایا صحیح مسلم صفحہ 475: ج 1 میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت سرور عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے وہ کسی طریقہ پر تیرے لیے سیدھی نہیں ہوسکتی۔ سو اگر تو اس سے نفع حاصل کرنا چاہے تو اس کی کجی یعنی ٹیڑھے پن کے ہوتے ہوئے ہی نفع حاصل کرسکتا ہے اور اگر تو اسے سیدھا کرنے لگے تو توڑ ڈالے گا اور اس کو توڑ دینا طلاق دینا ہے، صحیح بخاری صفحہ 779: ج 2 کی ایک روایت میں بھی یہ مضمون وارد ہوا ہے۔ قرآن مجید میں جو (وَّ خَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا) فرمایا اس کی تفسیر حدیث شریف سے معلوم ہوگئی کہ حضرت حوا حضرت آدم (علیہ السلام) کی پسلی سے پیدا کی گئیں۔ بہت سے لوگ جن کا مزاج معتزلہ والا ہے وہ چونکہ اپنی عقل کو پہلے دیکھتے ہیں بعد میں قرآن و حدیث پر نظر ڈالتے ہیں اور جو چیز ان کی عقل میں نہ آئے اس کے منکر ہوجاتے ہیں ایسے لوگوں نے یہاں بھی ٹھوکر کھائی ہے انہوں نے حضرت حوا کا حضرت آدم (علیہ السلام) سے پیدا ہونے کا انکار کیا ہے۔ آیت کو انہوں نے سمجھنا چاہا آیت کے مفہوم صریح تک ان کے ذہن کی رسائی نہیں ہوئی۔ رہی حدیث تو اس مزاج کے لوگ احادیث کو مانتے ہی نہیں۔ ھداھم اللّٰہ پھر فرمایا (وَ بَثَّ مِنْھُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّ نِسَآءً ) کہ ان دونوں (یعنی ایک مرد اور ایک عورت) سے بہت سارے مرد اور عورتیں دنیا میں پھیلا دیئے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ سیدنا حضرت آدم (علیہ السلام) کے بیس لڑکے اور بیس لڑکیاں پیدا ہوئیں ان ہی سے آگے نسل چلی جس سے کروڑوں انسان مرد اور عورتیں زمین پر پھیل گئے۔ (درمنثور صفحہ 116: ج 2) اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا پھر ان کی بیوی پیدا فرمائی پھر ان دونوں سے خوب زیادہ نسل چلی اور پھلی پھولی اور پھیلی، موجودہ دور کے انسان اسی نسل سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی صفت خالقیت کو بھی سامنے رکھیں اور صفت ربوبیت کو بھی کہ اس نے پیدا فرمایا اور پرورش بھی فرمائی اور پرورش کے سامان پیدا فرمائے کئی طرح سے اس کا شکر واجب ہے اور شکر کا بہت بڑاجز و یہ ہے کہ اس کی نافرمانی نہ کی جائے۔ یعنی جو مال و اولاد اس نے عطا فرمایا ہے اس کو گناہوں سے محفوظ رکھاجائے اور انہیں اللہ کی نافرمانی کا ذریعہ نہ بنایا جائے، یہ تقویٰ کی صفت ہے، شروع آیت میں تقویٰ کا حکم فرمایا اور یہ بھی بتادیا کہ تقویٰ کیوں اختیار کیا جائے ؟ جس نے اللہ تعالیٰ شانہ کی صفت خالقیت اور صفت ربوبیت کو جان لیا وہ ضرور متقی ہوگا اور خلوت و جلوت میں گناہوں سے بچے گا۔ اللہ سے ڈرنے کا حکم : پھر فرمایا (وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآءَ لُوْنَ بِہٖ ) (کہ تم اللہ سے ڈرو جس کے نام کا واسطہ دے کر آپس میں ایک دوسرے سے حقوق کا مطالبہ کرتے ہو۔ ) جس نے حق مار لیا ہو یا حق دینے میں دیر لگا دی ہو اس سے کہتے ہو کہ تو خدا سے ڈرو اور میرا حق دے۔ حقوق مانگنے کے سوا دوسری ضروریات کے لیے بھی ایک دوسرے سے یوں کہتے ہو کہ اللہ کے لیے میرا یہ کام کر دو ، خدا کے لیے مجھے یہ دے دو جس خدا تعالیٰ کے نام سے اپنے کام چلاتے ہو اس سے ڈرو اور گناہوں سے بچو۔ صلہ رحمی کا حکم اور قطع رحمی کا و بال : پھر فرمایا وَ الْاَرْحَامَارحام رحم کی جمع ہے، عربی میں رحم بچہ دانی کو کہا جاتا ہے جس کے اند ماں کے پیٹ میں بچہ رہتا ہے پھر یہ کلمہ مطلقاً رشتہ داری کے تعلقات کے لیے استعمال ہونے لگا، زمانہ اسلام سے پہلے بھی اہل عرب کے نزدیک رشتہ داری کے تعلقات باقی رکھنا اور انہیں خوبی کے ساتھ نباہنا بہت اہم کام تھا۔ تعلقات باقی رکھنے کو صلہ رحمی اور تعلقات توڑ دینے کو قطع رحمی کہتے ہیں۔ اسلام نے بھی اس کی اہمیت کو باقی رکھا صلہ رحمی پر بڑے اجر وثواب کا وعدہ فرمایا اور قطع رحمی پر وعیدیں بیان فرمائیں۔ اہل عرب آپس میں صلہ رحمی کے تعلقات کو یاددلایا کرتے تھے اور قسم دلا کر کہتے کہ اے فلاں تجھے رحم کی قسم ہے تو ہماری رعایت کر اور قطع رحمی نہ کر۔ اس آیت شریفہ میں عرب کی اس عادت کو یاددلایا ہے۔ اور فرمایا کہ تم قرابت داری کے حقوق ضائع کرنے سے ڈرو۔ آپس میں ایک دوسرے کو رحم کا واسطہ دے کر جو سوال کرتے ہو اس واسطہ کی لاج رکھو اور آپس کے حقوق ضائع نہ کرو۔ صلہ رحمی کی شریعت اسلامیہ میں بھی بہت اہمیت ہے۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جسے پسند ہو کہ اس کا رزق زیادہ کردیا جائے اور اس کی عمر بڑھا دی جائے تو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔ (رواہ البخاری صفحہ 885: ج 1) اپنے قرابت داروں سے ملنا جلنا اور شریعت کے قوانین کی پابندی کرتے ہوئے آنا جانا، لینا دینا یہ سب صلہ رحمی میں شامل ہے۔ حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس قوم میں کوئی بھی شخص قطع رحمی کرنے والا ہو ان پر رحمت نازل نہیں ہوتی۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 420: ج 2) ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا (ایضاء) سنن ابو داؤد میں ہے کہ آنحضرت سرور عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں اللہ ہوں، میں رحمن ہوں، میں نے لفظ رحم کو اپنے نام سے نکالا ہے جو شخص صلہ رحمی کرے گا میں اسے اپنے سے ملا لوں گا۔ اور جو شخص قطع رحمی کرے گا میں اسے اپنے سے کاٹ دوں گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 420: ج 2) آج کل قطع رحمی کا گناہ بہت عام ہے جو لوگ دینداری کے مدعی ہیں نمازوں کے پابند ہیں تہجد گزار ہیں وہ بھی اس گناہ میں مبتلا رہتے ہیں۔ کسی کا بہن کے گھر آنا جانا نہیں، کوئی بھائی سے روٹھا ہوا ہے۔ کوئی چچا سے ناراض ہے۔ ایسے لوگ بھی ہیں جن کے ماں باپ سے ہی تعلقات صحیح نہیں۔ لوگوں کا مزاج یہ بن گیا ہے کہ غیروں کے ساتھ گزارہ کرسکتے ہیں اچھے تعلقات رکھ سکتے ہیں مگر اپنوں کے ساتھ گزارہ نہیں کرسکتے معمولی سی باتوں کی وجہ سے قطع تعلق کر بیٹھتے ہیں۔ ایمان کا تقاضا ہے کہ آپس کے تعلقات درست رکھے جائیں ایک دوسرے سے جو قصور اور کوتاہی ہوجائے اس سے درگزر کرتے رہیں اور صلہ رحمی کی فضیلت اور دنیاوی و آخروی منفعت کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ حضرت عقبہ بن عامر ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی اور آپ کا دست مبارک پکڑ کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجھے فضیلت والے اعمال بتا دیجیے آپ نے فرمایا یَا عُقْبَۃُ صِلْ مَنْ قَطَعَکَ وَاَعْطِ مَنْ حَرَمَکَ وَ اَعْرِضْ عَنْ مَّنْ ظَلَمَکَ (کہ اے عقبہ ! جو شخص تمہارے ساتھ قطعی رحمی کا معاملہ کرے اس سے تعلقات جوڑے رکھو اور جو تمہیں نہ دے اسے دیتے رہو اور جو شخص تم پر ظلم کرے اس سے اعراض کرتے رہو یعنی اس کے ظلم کی طرف دھیان نہ دو ) اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے یوں فرمایا : ” وَاعْفُ عَنْ مَّنْ ظَلَمَکَ “ (جو شخص تم پر ظلم کرے اسے معاف کر دو ) ۔ (الترغیب و الترہیب صفحہ 342: ج 3) جو شخص یوں کہتا ہے کہ رشتہ دار میرے ساتھ اچھا سلوک کریں گے تو میں بھی کروں گا ایسا شخص صلہ رحمی کرنے والا نہیں وہ تو بدلہ اتارنے والا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت سرور دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تعلق جوڑنے والا وہ نہیں ہے جو بدلہ اتار دے بلکہ تعلق جوڑنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی کا برتاؤ کیا جائے تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔ (صحیح بخاری صفحہ 886: ج 2) حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مہمان کا اکرام کرے اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ صلہ رحمی کرے اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے۔ (صحیح بخاری صفحہ 889: ج 2) اللہ تعالیٰ تم پر نگران ہے : پھر فرمایا (اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا) بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر نگران ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ جل شانہٗ کو تمہارے سب اعمال کی خبر ہے۔ تمہارا کوئی عمل خیر یا شر اس کے علم سے باہر نہیں۔ وہ اعمال کے بدلے پورے پورے دیدے گا اس میں تقویٰ کے مضمون کو دوسرے الفاظ میں دہرا دیا ہے۔ جو ذات پاک خالق اور مالک ہے جسے ہر عمل کا علم ہے جو خلوتوں اور جلوتوں کے تمام اعمال کو جانتا ہے اس سے ڈرنا ایمان کا لازمی تقاضا ہے۔
Top