Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 4
وَ اِنَّهٗ فِیْۤ اُمِّ الْكِتٰبِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَكِیْمٌؕ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِيْٓ اُمِّ الْكِتٰبِ : ام الکتاب میں ہے لَدَيْنَا : ہمارے پاس لَعَلِيٌّ حَكِيْمٌ : البتہ بلند ہے، حکمت سے لبریز ہے
اور یہ بڑی کتاب (یعنی لوح محفوظ) میں ہمارے پاس (لکھی ہوئی اور) بڑی فضیلت اور حکمت والی ہے
(43:4) انہ فی ام الکتب۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع الکتب (آیت نمبر 2) ام الکتب مضاف مضاف الیہ۔ بمعنی تمام کتابوں کی ماں۔ یا اصل۔ اس سے مراد لوح محفوظ ہے۔ جیسا کہ اور جگہ فرمایا بل ھو قرآن مجید فی لوح محفوظ (85:21-23) بلکہ یہ قرآن مجید ہے لوح محفوظ میں (لکھا ہوا) ۔ لدینا : لدی مضاف نا ضمیر جمع متکلم مضاف الیہ۔ ہمارے پاس ، ہمارے نزدیک اللہ کے پاس ہونا بےکیف اور تصور مکانیت سے پاک پے (قرب الٰہی نہ مکانی ہے نہ کسی جسمانی کیفیت کا حامل) بعض کے نزدیک لدینا سے پہلے محفوظا کا لفظ محذوف ہے یعنی قرآن ہمارے پاس تغیر سے محفوظ ہے۔ لعلی حکیم : لام تحقیق کے لئے ہے ۔ علی حکیم قرآن مجید کی صفات ہیں۔ علی بڑے رتبے والا۔ کسی کا ادراک وہاں تک نہیں پہنچ نہیں سکتا۔ یا اس کا یہ مطلب ہے کہ تمام آسمانی کتابوں میں اس کی شان بلند ہے۔ حکیم حکمت سے بھرا ہوا۔ یا محکم جس کو کوئی کتاب منسوخ نہیں کرسکتی (نیز ملاحظہ ہو 42:51)
Top