Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 4
وَ اِنَّهٗ فِیْۤ اُمِّ الْكِتٰبِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَكِیْمٌؕ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِيْٓ اُمِّ الْكِتٰبِ : ام الکتاب میں ہے لَدَيْنَا : ہمارے پاس لَعَلِيٌّ حَكِيْمٌ : البتہ بلند ہے، حکمت سے لبریز ہے
اور بلاشبہ یہ اصل کتاب میں ثبت ہے ہمارے یہاں بڑے ہی مرتبے والی حکمت بھری کتاب ہے1
3 قرآن حکیم کی عظمت شان کا ایک خاص پہلو : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " بلاشبہ یہ ثبت و مندرج ہے اصل کتاب میں "۔ یعنی ہمارے اس علم ازلی و قدیم میں جس کو لوح محفوظ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ (ابن کثیر، صفوۃ اور مدارک وغیرہ) ۔ سو یہ کوئی معمولی کلام یا ہنسی مذاق کی چیز نہیں۔ بلکہ ایک نہایت ہی عالی نسب کلام اور بلند مرتبہ چیز ہے۔ سو اس کی ناقدری کرنا بڑا ظلم ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہ کتاب حکیم اسی سرچشمہ فیض اور منبع نور سے نازل ہوئی ہے جس کے نور ہی سے آسمان و زمین میں روشنی ہے اور جو تمام علوم کا حقیقی سرچشمہ ہے۔ سو بڑے بدبخت ہوں گے وہ لوگ جو اس کی قدر نہ پہچانیں۔ اور اس طرح کے ناقدرے لوگ دراصل اپنا ہی نقصان کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 4 یہ ایک بڑی ہی بلند مرتبہ کتاب ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور ادوات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ " بلاشبہ یہ ہمارے یہاں بڑی ہی بلند مرتبہ کتاب ہے "۔ " اِنَّ " اور لام تاکید کی دو تاکیدوں کے ساتھ موکد کر کے بیان فرمایا گیا ہے۔ کیونکہ یہ کتاب یعنی قرآن مجید ایسی بلند مرتبہ اور اتنی عظیم الشان کتاب ہے جس جیسی دوسری کوئی کتاب نہ اس سے پہلے کبھی ہوئی اور نہ آئندہ قیامت تک کبھی ممکن ہوسکتی ہے۔ اور یہ ایسی کتاب عظیم ہے جو پوری نوع انسانیت کے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کی کفیل وضامن ہے۔ پس جو صدق دل سے اس کے دامن سے وابستہ ہوگیا وہ حق و حقیقت کے علوم و معارف سے بہرہ ور اور دولت حکمت سے مالا مال ہوگیا۔ اور جس نے اس سے منہ موڑا وہ خسران مبین کے ہولناک گڑھے میں گرگیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور جب یہ آسمانوں اور زمین کے خالق کی طرف سے اتارا جانے والا کلام ہے تو جس طرح اسکا نازل کرنے والا بےمثال ہے اسی طرح یہ کلام بھی بےمثال ہے۔ سو ایسی عظیم الشان اور بےمثال کتاب سے اعراض و روگردانی برتنا خساروں کا خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے خسارے سے ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top