Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 51
وَ ثَمُوْدَاۡ فَمَاۤ اَبْقٰىۙ
وَثَمُوْدَا۟ : اور ثمود کو فَمَآ اَبْقٰى : پس نہ کچھ باقی چھوڑا
اور ثمود کو بھی غرض کسی کو باقی نہ چھوڑا
(53:51) (12) وثمود فما ابقی : ای انہ اہلک ثمود فما ابقی۔ اور یہ کہ بیشک اس نے ثمود کو بھی ہلاک کر ڈالا۔ پھر کسی کو نہ چھوڑا۔ ثمود حضرت صالح (علیہ السلام) کی قوم تھی جس کو ایک گرجدار چیخ سے اللہ تعالیٰ نے ہلاک کردیا۔ (ثمود کو حقیقت میں عاد ثانیہ کہا جاتا ہے) تفسیر مظہری۔ ثمود کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے :۔ واما ثمود فھدینھم فاستحبوا العمی علی الھدی فاخذتھم صعقۃ العذاب الھون بما کانوا یکسبون ۔ (41:17) اور جو ثمود تھے ان کو ہم نے سیدھا راستہ دکھایا تھا مگر انہوں نے ہدایت کے مقابلہ میں اندھا رہنا پسند کیا تو ان کے اعمال کی سزا میں ایک سخت کڑک نے آپکڑا۔ فما ابقی :ای نتیجۃً ۔ ما نافیہ ، ابقی ماضی واحد مذکر غائب۔ ابقاء (افعال) مصدر۔ اس نے باقی نہ چھوڑا۔ (یعنی کافروں میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑا سب کو عذاب سے ہلاک کردیا۔
Top