Mazhar-ul-Quran - Ar-Ra'd : 22
وَ الَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً وَّ یَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو صَبَرُوا : انہوں نے صبر کیا ابْتِغَآءَ : حاصل کرنے کے لیے وَجْهِ : خوشی رَبِّهِمْ : اپنا رب وَاَقَامُوا : اور انہوں نے قائم کی الصَّلٰوةَ : نماز وَاَنْفَقُوْا : اور خرچ کیا مِمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا سِرًّا : پوشیدہ وَّعَلَانِيَةً : اور ظاہر وَّيَدْرَءُوْنَ : اور ٹال دیتے ہیں بِالْحَسَنَةِ : نیکی سے السَّيِّئَةَ : برائی اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں لَهُمْ : ان کے لیے عُقْبَى الدَّارِ : آخرت کا گھر
اور وہ لوگ جنہوں نے اپنے پروردگار کی رضا مندی چاہنے کے لیے صبر کیا اور نماز قائم رکھی اور ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر کچھ خرچ کیا اور دفع کرتے ہیں برائی کو بھلائی سے اور ان ہی کے لیے آخرت کا نفع ہے
ارشاد ہوتا ہے کہ اگرچہ ہر طرح کی نصیحت قرآن شریف میں ہے، لیکن وہ نصیحت انہی لوگوں کے دل پر اثر کرتی ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے عہد کا خیال ہے کہ شریعت میں جس چیز کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے اس کو بجا لانے کا عہد اور جس سے باز رہنے کا ارشاد فرمایا ہے، اس سے باز رہنے کے عہد کو وہ لوگ پورا کرتے ہیں۔ اور جس طرح یوم المیثاق میں اللہ تعالیٰ نے توحید پر قائم رہنے کا اور رسولوں کی فرمانبردار کرنے کا اور کتب آسمانی کی پابندی کرنے کا عہد لیا ہے، شریعت کو اس عہد کے یاد دلانے کی ایک چیز جان کر، نہ کہ منافقوں کی طرح ان لوگوں کی یہ عادت ہے کہ زبان سے تو شریعت کی پابندی کا اقرار ہے اور دل میں اس اقرار کا کچھ بھی اثر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہونے اور حساب و کتاب ہونے سے ڈر کر جو کچھ کرتے ہیں اس کا اثر دل و زبان دونوں پر ایک سا ہے۔ اللہ کی خوشنودی اور ثواب آخرت کی نیت سے کرتے ہیں
Top