Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 22
وَ الَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً وَّ یَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو صَبَرُوا : انہوں نے صبر کیا ابْتِغَآءَ : حاصل کرنے کے لیے وَجْهِ : خوشی رَبِّهِمْ : اپنا رب وَاَقَامُوا : اور انہوں نے قائم کی الصَّلٰوةَ : نماز وَاَنْفَقُوْا : اور خرچ کیا مِمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا سِرًّا : پوشیدہ وَّعَلَانِيَةً : اور ظاہر وَّيَدْرَءُوْنَ : اور ٹال دیتے ہیں بِالْحَسَنَةِ : نیکی سے السَّيِّئَةَ : برائی اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں لَهُمْ : ان کے لیے عُقْبَى الدَّارِ : آخرت کا گھر
اور وہ لوگ جنہوں نے صبر کیا خوشی کو اپنے رب کی1 اور قائم رکھی نماز اور خرچ کیا ہمارے دیئے میں سے پوشیدہ اور ظاہر2 اور کرتے ہیں برائی کے مقابلہ میں بھلائی3 ان لوگوں کے لیے ہے آخرت کا گھر
1 یعنی مصائب و شدائد اور دنیا کی مکروہات پر صبر کیا۔ کسی سختی سے گھبرا کر طاعت کے راستہ سے قدم نہیں ہٹایا نہ معصیت کی طرف جھکے اور صبر و استقلال محض حق تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے دکھلایا، اس لیے نہیں کہ دنیا انھیں بہت صابر اور مستقل مزاج کہے۔ نہ اس لیے کہ بجز صبر کے چارہ نہ رہا تھا مجبور ہوگئے تو صبر کر کے بیٹھ رہے۔ 2 پوشیدہ کو شاید اس لیے مقدم رکھا کہ پوشیدہ خیرات کرنا افضل ہے۔ اِلاّ یہ کہ کہیں مصلحت شرعی اعلانیہ دینے میں ہو۔ 3 یعنی برائی کا جواب بھلائی سے دیتے تھے۔ سختی کے مقابلہ میں نرمی برتتے ہیں۔ کوئی ظلم کرتا ہے یہ معاف کرتے ہیں (بشرطیکہ معافی سے برائی کے ترقی کرنے کا اندیشہ نہ ہو) ، بدی سے بچ کر نیکی اختیار کرتے ہیں۔ اگر کبھی کوئی برا کام ہوجاتا ہے تو اس کے مقابلہ میں بھلا کام (یعنی توبہ اور اس گناہ کی تلافی) کرتے ہیں۔
Top