Jawahir-ul-Quran - Ar-Ra'd : 22
وَ الَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً وَّ یَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو صَبَرُوا : انہوں نے صبر کیا ابْتِغَآءَ : حاصل کرنے کے لیے وَجْهِ : خوشی رَبِّهِمْ : اپنا رب وَاَقَامُوا : اور انہوں نے قائم کی الصَّلٰوةَ : نماز وَاَنْفَقُوْا : اور خرچ کیا مِمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا سِرًّا : پوشیدہ وَّعَلَانِيَةً : اور ظاہر وَّيَدْرَءُوْنَ : اور ٹال دیتے ہیں بِالْحَسَنَةِ : نیکی سے السَّيِّئَةَ : برائی اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں لَهُمْ : ان کے لیے عُقْبَى الدَّارِ : آخرت کا گھر
اور وہ لوگ جنہوں نے صبر کیا خوشی کو اپنے رب کی اور قائم رکھی نماز اور خرچ کیا ہمارے دیئے میں سے پوشیدہ اور ظاہر اور کرتے ہیں برائی کے مقابلہ میں بھلائی ان لوگوں کے لیے ہے آخرت کا گھر26
26:۔ یہ بشارت اخروی اکا اعادہ ہے۔ وَمَنْ صَلَحَ الخ مذکورہ بالا اتقیاء کے جو رشتہ دار بحالت ایمان دنیا سے رخصت ہوئے مگر تقویٰ کے اس مقام پر نہ پہنچ سکے ان کی وجہ سے ان کو بھی اللہ تعالیٰ بلند درجات عطا فرمائے گا۔ ” صَلَاحٌ“ سے ایمان و تصدیق مراد ہے ” قَالَ ابن عباس ھذا الصلاح الایمان باللہ والرسول (قرطبی ج 9 ص 312) معنی صلح صدق و اٰمن ووحد “ (خازن ج 4 ص 19) ۔ ” سَلَامٌ عَلَیْکُمْ “ سے پہلے ” یَقُوْلُوْنَ “ مقدر ہے۔
Top