Ashraf-ul-Hawashi - Al-Anbiyaa : 30
اَوَ لَمْ یَرَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰهُمَا١ؕ وَ جَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ كُلَّ شَیْءٍ حَیٍّ١ؕ اَفَلَا یُؤْمِنُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اَنَّ : کہ السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین كَانَتَا : دونوں تھے رَتْقًا : بند فَفَتَقْنٰهُمَا : پس ہم نے دونوں کو کھول دیا وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا مِنَ الْمَآءِ : پانی سے كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے حَيٍّ : زندہ اَفَلَا يُؤْمِنُوْنَ : کیا پس وہ ایمان نہیں لاتے ہو
کیا کافروں نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ (پہلے) آسمان اور زمین دونوں ملے جلے (چسپاں)9 تھے پھر ہم نے ان کو الگ10 الگ کیا اور ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے بنایا11 کیا (اس پر بھی) وہ ایمان نہیں لاتے12
9 یعنی دونوں ایک چیز اور ایک ہی طبقہ تھے یا دونوں کے منہ بند تھے۔ چناچہ نہ آسمان سے بارش ہوتی تھی اور نہ زمین میں سے کوئی چیز اگتی تھی (کبیر)10 یعنی زمین کو اپنی جگہ رہنے دیا اور آسمان کو اوپر اٹھا دیا اور درمیان میں ہوا کا نظام قائم کردیا یا دونوں کے منہ کھول دیئے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آسمان سے بارش ہونے لگی اور زمین میں پیداوار (کبیر)11 یعنی جن چیزوں میں جان سے جیسے حیوانات اور نباتات ان سب کی نشات پانی سے ہے لیکن فرشتے اور جن یا دوسری کوئی چیز جس کے متعلق ثابت ہوجائے کہ اس کے مادہ میں پانی کو دخل نہیں ہے وہ اس سے مستثنیٰ قرار پائیں گی۔ (کبیر) یا سب جاندار چیزوں کی زندگی کا انحصار پانی پر ہے اور پانی وہ چیز ہے جس کے آسمان سے اترنے اور زمین میں موجود رہنے کے اسباب ہم نے پیدا کئے بعض مفسرین نے پانی سے مراد نطفہ لیا ہے یعنی ہر جاندار (حیوان) کو ہم نے نطفہ سے پیدا کیا جیسا کہ دوسری آیت میں فرمایا : واللہ خلق کل دآبۃ من مآء اور اللہ نے ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا۔ (نور 45)12 یعنی زمین آسمان میں یہ حیرت انگیز نظام قائم کرنے والے ہم ہیں کوئی اور نہیں کیا اس پر بھی یہ لوگ توحید کا راستہ اختایر نہیں کرتے بلکہ دوسروں کو ہمارا شریک سمجھ رہے ہیں۔ امام رازی فرماتے ہیں کہ اس آیت سے یستبحون تک صانع کے وجود اور اس کی وحدانیت پر چھ قسم کے دلائل مذکور ہیں۔ (کبیر)
Top