Tafheem-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 30
اَوَ لَمْ یَرَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰهُمَا١ؕ وَ جَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ كُلَّ شَیْءٍ حَیٍّ١ؕ اَفَلَا یُؤْمِنُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اَنَّ : کہ السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین كَانَتَا : دونوں تھے رَتْقًا : بند فَفَتَقْنٰهُمَا : پس ہم نے دونوں کو کھول دیا وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا مِنَ الْمَآءِ : پانی سے كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے حَيٍّ : زندہ اَفَلَا يُؤْمِنُوْنَ : کیا پس وہ ایمان نہیں لاتے ہو
کیا وہ لوگ جنہوں نے (نبی کی بات ماننے سے)انکار کر دیا ہے غور نہیں کرتے کہ یہ سب آسمان اور زمین باہم ملے ہوئے تھے، پھر ہم نے انہیں جدا کیا، 28 اور پانی سے ہر زندہ چیز پیدا کی۔ 29 کیا وہ (ہماری اِس خلاقی کو)نہیں مانتے؟
سورة الْاَنْبِیَآء 28 اصل میں لفظ " رتق " اور " فتق " کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ رتق کے معنی ہیں یکجا ہونا، اکٹھا ہونا، ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہونا، متصل اور متلاصق ہونا۔ اور فتق کے معنی پھاڑنے اور جدا کرنے کے ہیں۔ بظاہر ان الفاظ سے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ کائنات کی ابتدائی شکل ایک تودے (Mass) کی سی تھی، بعد میں اس کو الگ الگ حصوں میں تقسیم کر کے زمین اور دوسرے اجرام فلکی جدا جدا دنیاؤں کی شکل میں بنائے گئے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد چہارم حٰمٓ السجدہ، حاشیہ 13۔ 14۔ 15)۔ سورة الْاَنْبِیَآء 29 اس سے جو مفہوم سمجھ میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ پانی کو خدا نے سبب زندگی اور اصل حیات بنایا، اسی میں اور اسی سے زندگی کا آغاز کیا۔ دوسری جگہ اس مطلب کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے، وَاللہُ خَلَقَ کُلَّ دَآبَّۃٍ مِّنْ مَآءٍ (النور۔ آیت 45) " اور خدا نے ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا۔ "
Top