Ashraf-ul-Hawashi - Al-Muminoon : 77
حَتّٰۤى اِذَا فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِیْدٍ اِذَا هُمْ فِیْهِ مُبْلِسُوْنَ۠   ۧ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب فَتَحْنَا : ہم نے کھول دئیے عَلَيْهِمْ : ان پر بَابًا : دروازے ذَا عَذَابٍ : عذاب والا شَدِيْدٍ : سخت اِذَا هُمْ : تو اس وقت وہ فِيْهِ : اس میں مُبْلِسُوْنَ : مایوس ہوئے
اور5 نہ عاجزی کی یہاں تک کہ جب ہہم ان پر سخت عذاف کا دروازہ کھول دیں گے6 تو وہاں آس توڑکر بیٹھ رہیں گے
5 ۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جس زمانہ میں قریش قحط میں مبتلا تھے ابو سفیان نے آنحضرت ﷺ سے کہا : ” کیا آپ کا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ آپ ﷺ کو سارے جہان کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہاں وہ بولے “ (مگر) آپ ﷺ نے تو آباء کو تلوار سے اور ابناء (بیٹوں) کو بھوک سے مار ڈالا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (ابن جریر) 6 ۔ مراد آخرت کا عذاب بھی ہوسکتا ہے اور بدر کے دن کا بھی جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ (قرطبی)
Top