Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 77
حَتّٰۤى اِذَا فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِیْدٍ اِذَا هُمْ فِیْهِ مُبْلِسُوْنَ۠   ۧ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب فَتَحْنَا : ہم نے کھول دئیے عَلَيْهِمْ : ان پر بَابًا : دروازے ذَا عَذَابٍ : عذاب والا شَدِيْدٍ : سخت اِذَا هُمْ : تو اس وقت وہ فِيْهِ : اس میں مُبْلِسُوْنَ : مایوس ہوئے
پھر جب معاملہ یہاں تک پہنچ جائے گا کہ ہم ان پر ایک بڑے ہی سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے تو اس وقت اچانک متحیر ہو کر رہ جائیں گے
عذاب کو آنکھوں سے دیکھ کر بھی یہ لوگ ماننے والے نہیں : 77۔ مثل ہے کہ ” رسی جل گئی پر بل نہ گیا “ یہ لوگ تنبہیات اور جھڑکیوں سے درست ہونے والے نہیں یہاں تک کہ ان پر وہ وقت آجائے گا جب ان کی تکذیب کے نتیجہ میں ان پر عذاب کے دروازے کھول دیئے جائیں گے ، ظاہر ہے کہ عذاب شدید سے یہاں مراد وہی فیصلہ کن عذاب ہے جو سنت الہی کے تحت ہر اس قوم پر نازل ہوا جس کو سمجھانے کے لئے اللہ نے کوئی نہ کوئی رسول بھیجا لیکن قوم نے اس کی ایک نہ مانی اور ضد پر اڑی رہ گئی اور اس کا نتیجہ یہی نکلا کہ اس کو عذاب الہی نے اپنے وقت پر آگھیرا جس سے اس کو اس صفحہ ہستی سے نابود کرکے رکھ دیا ۔ یہی ہوتا آیا اور اب بھی یہی ہوگا کہ یہ لوگ ایسے ہیں کہ سانپ کی طرف مرجانے کے بعد بھی ” رس گھولتے رہیں گے ۔ “
Top