Ashraf-ul-Hawashi - Al-Ghaafir : 35
اِ۟لَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ١ؕ كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُجَادِلُوْنَ : جھگڑا کرتے ہیں فِيْٓ اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں میں بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ : بغیر کسی دلیل اَتٰىهُمْ ۭ : آئی ان کے پاس كَبُرَ مَقْتًا : سخت ناپسند عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک وَعِنْدَ : اور نزدیک الَّذِيْنَ : ان لوگوں کے جو اٰمَنُوْا ۭ : ایمان لائے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ اللّٰهُ : مہر لگادیتا ہے اللہ عَلٰي : پر كُلِّ قَلْبِ : ہر دل مُتَكَبِّرٍ : مغرور جَبَّارٍ : سرکش
ان کے پاس کوئی سند تو نہیں آتی اور خدا کی آیتوں میں جھگڑے نکالتے ہیں9 اللہ تعالیٰ کے نزدیک اور ایمان والوں کے نزدیک ان کے یہ جھگڑے بہت برے ہیں جو کوئی غرور والا اینٹھو ہے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر اسی طرح مہر لگا دیتا ہے1
9 یعنی اللہ تعالیٰ گمراہی میں انہی لوگوں کو مبتلا کرتا ہے جن میں تین صفات پائی جاتی ہے۔ ایک ’ ’ مسرف “ یعنی جو اپنی بد اعمالی یا کسی شخص کی عقیدت میں حد سے بڑھنے والے ہوں۔ دوسرے ” مرتاب “ یعنی اللہ کی آیات اور اس کے رسولوں کی کہی ہوئی باتوں میں شک کرنے والے ہوں اور تیسرے ” لجدال بالباطل “ یعنی قرآن و حدیث پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے کی بجائے ان میں کج بحثیاں کرتے ہوں اور تکبر سے کام لیتے ہوں۔ 1 یعنی جب کوئی شخص تکبر و تجبر ( غرور اور اینٹھوپن) میں حد سے گزر جاتا ہے اور کوئی صحیح بات ماننے کے لئے تیار نہیں ہوتا تو اس کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے۔ پھر اسراف و ارتیاب کے کام اس سے صادر ہوتے رہتے ہیں اور کوئی صحیح بات اور نصیحت اس پر اثر نہیں کرتی۔
Top