Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 35
اِ۟لَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ١ؕ كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُجَادِلُوْنَ : جھگڑا کرتے ہیں فِيْٓ اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں میں بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ : بغیر کسی دلیل اَتٰىهُمْ ۭ : آئی ان کے پاس كَبُرَ مَقْتًا : سخت ناپسند عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک وَعِنْدَ : اور نزدیک الَّذِيْنَ : ان لوگوں کے جو اٰمَنُوْا ۭ : ایمان لائے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ اللّٰهُ : مہر لگادیتا ہے اللہ عَلٰي : پر كُلِّ قَلْبِ : ہر دل مُتَكَبِّرٍ : مغرور جَبَّارٍ : سرکش
جو کہ جھگڑتے (اور بحثیں کرتے) ہیں اللہ کی آیتوں کے بارے میں بغیر کسی ایسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو بڑے ہی غصے اور نفرت کی بات ہے یہ اللہ کے یہاں بھی اور ان لوگوں کے یہاں بھی جو ایمان رکھتے ہیں اللہ اسی طرح (محرومی اور بدبختی کا) ٹھپہ لگا دیتا ہے ہر متکبر اور جبار کے پورے دل پر
74 اللہ کی آیتوں کے بارے میں بغیر سند کے جھگڑنا باعث محرومی ۔ والعیاذ باللہ : سو ایسے لوگوں کی صفت کاشفہ کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ " جو جھگڑتے ہیں اللہ کی آیتوں کے بارے میں بغیر کسی سند کے "۔ اس سے مراد وہ جدال اور جھگڑا ہے جو حق کو نیچا دکھانے اور اس میں کجی پیدا کرنے کے لئے ہو۔ ورنہ وہ بحث مباحثہ جو اللہ پاک کی آیتوں کو سیکھنے سکھانے اور سمجھنے سمجھانے کے لئے اور حجت و دلیل کی بنا پر ہو تو وہ محمود و مطلوب ہے کہ وہ ہوتا ہے سند اور دلیل کی بنا پر۔ جبکہ ایسے لوگوں کا تمام بحث و مباحثہ اور جدال و جھگڑا بغیر کسی سند اور دلیل کے محض نفس پرستی کی بنیاد پر اور اوہام و خرافات کے سہاروں پر ہوتا ہے۔ سو ایسے لوگ جو اللہ کی بات اور اس کے احکام کے بارے میں بغیر کسی سند اور دلیل کے جھگڑتے ہیں وہ بڑے محروم اور بدبخت لوگ ہیں۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کے یہاں بھی مبغوض ہیں اور اہل ایمان کے یہاں بھی ۔ والعیاذ باللہ ۔ 75 متکبروں کے دلوں پر مہر جباریت ۔ والعیاذ باللہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اسی طرح اللہ ٹھپہ لگا دیتا ہے ہر متکبر اور جبار کے دل پر " ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو جس طرح کسی برتن کے منہ کو پوری طرح بند کر کے سربمہر کردیا جائے کہ نہ اس کے اندر باہر سے کوئی چیز داخل ہو سکے اور نہ اندر سے کوئی چیز باہر نکل سکے تو ایسا ہی حال ان بدبختوں کا ہوتا ہے کہ قدرت کی طرف سے مہر جباریت لگ جانے کی وجہ سے نہ باہر سے ایمان اور حق و صداقت کی کوئی بات ان کے اندر اثر کرسکتی ہے اور نہ ہی ان کے اندر کے کفر و باطل کی میل باہر نکل سکتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور یہ سب کچھ ان لوگوں کے اپنے کئے کرائے کا نتیجہ اور ان کے اپنے خبث باطن اور سوئِ اختیار کا طبعی انجام اور منطقی تقاضا ہے کہ اللہ پاک کا قانون اور نظام یہی ہے کہ ایسا کرنے والوں کے دلوں پر ان کے اپنے ہی اعمال کی وجہ سے ٹھپہ لگ جاتا ہے جس سے وہ حق سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اور دل پر مہر لگنے کا ذکر اس لئے فرمایا گیا کہ وہی وجود انسانی کا پوری قلمرو کا حاکم ہے۔ اس کی اصلاح پورے جسم اور سارے وجود کی اصلاح ہے۔ اور اسکا بگاڑ پورے جسم اور سارے وجود کا بگاڑ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد ربانی سے واضح فرما دیا گیا کہ اس طرح کی کٹ حجتی کرنے والے لوگوں کے دلوں پر اللہ تعالیٰ مہر کردیتا ہے جس سے ان کی عقلیں الٹی ہوجاتی ہیں اور ان کی مت مار دی جاتی ہے۔ اور وہ خواہشات نفس کے ایسے بندے اور غلام بن کر رہ جاتے ہیں کہ ان کیخلاف وہ کسی کی بات سننے اور ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتے۔ خواہ وہ کوئی نبی و رسول ہی کیوں نہ ہو۔ اور ایسے لوگ حق کی واضح تعلیمات کے مقابلے میں اپنے عقلی ڈھکوسلوں اور وہم و گمان کے تیر تکوں سے کام لینے لگتے ہیں۔ اور اس قماش کے لوگ آج بھی جگہ جگہ ملتے ہیں۔ وہ دین حنیف کی واضح تعلیمات کا مذاق اڑانے کی جسارت تک کرنے لگتے ہیں جبکہ وہ دین کی ابجد سے بھی واقف نہیں ہوتے۔ اور کوئی انکو اس پر روکے ٹوے تو وہ جھٹ بولنے اور دوسروں سے کہنے لگتے ہیں کہ دین پر کسی کی اجارہ داری نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top