Bayan-ul-Quran - Al-Ghaafir : 35
اِ۟لَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ١ؕ كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُجَادِلُوْنَ : جھگڑا کرتے ہیں فِيْٓ اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں میں بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ : بغیر کسی دلیل اَتٰىهُمْ ۭ : آئی ان کے پاس كَبُرَ مَقْتًا : سخت ناپسند عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک وَعِنْدَ : اور نزدیک الَّذِيْنَ : ان لوگوں کے جو اٰمَنُوْا ۭ : ایمان لائے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ اللّٰهُ : مہر لگادیتا ہے اللہ عَلٰي : پر كُلِّ قَلْبِ : ہر دل مُتَكَبِّرٍ : مغرور جَبَّارٍ : سرکش
جو اللہ کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو بڑی بیزاری کی بات ہے یہ اللہ کے نزدیک بھی اور اہل ِایمان کے نزدیک بھی اسی طرح اللہ مہر لگا دیا کرتا ہے ہر اس شخص کے دل پر جو متکبر ّاور سرکش ہو
آیت 35 { نِ الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰـٹہُمْ } ”جو اللہ کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو۔“ { کَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰہِ وَعِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا } ”بڑی بیزاری کی بات ہے یہ اللہ کے نزدیک بھی اور اہل ِایمان کے نزدیک بھی۔“ { کَذٰلِکَ یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ قَلْبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ } ”اسی طرح اللہ مہر لگا دیا کرتا ہے ہر اس شخص کے دل پر جو متکبر ّاور سرکش ہو۔“ اللہ کے اس فیصلے کے بعد پھر ایسے لوگوں کو ایمان کی دولت نصیب نہیں ہوتی۔ مومن ِآلِ فرعون کی اس تقریر کو پڑھتے ہوئے فرعون کے دربار کا نقشہ ذہن میں لائیے اور درو دیوار کے درمیان سے ابھرنے والی اس تصویر کو غور سے دیکھئے ! فرعون نظریں زمین پر گاڑے بت بنا بیٹھا ہے۔ اس کے دائیں بائیں سب کے سب درباری مبہوت ہوچکے ہیں ‘ پورے دربار میں سناٹے ّکا عالم َہے۔ فضا میں صرف ایک آواز گونج رہی ہے اور وہ ہے حق کی آواز ! مردِ مومن ُ پر جلال انداز میں اپنی تقریر جاری رکھے ہوئے ہے۔ تقریر نہایت موثر اور مربوط ہے۔ اس میں عقلی دلائل بھی ہیں اور تاریخی شواہد بھی۔ دعوت کا انداز بھی ہے اور عبرت کا سامان بھی۔ ماحول پر گہری سنجیدگی طاری ہوچکی ہے۔ اس صورت ِحال میں فرعون کرے تو کیا کرے۔ نہ تو اسے چپ رہنے کا یارا ہے اور نہ بولنے کا حوصلہ۔ اندیشہ ہائے دور دراز کے جھرمٹ میں اسے یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ وہ ”فرعون“ ہے۔ پھر کچھ دیر کے بعد جب وہ اس کیفیت سے باہر آتا بھی ہے تو مرد مومن کو جواب دینے کے بجائے اپنے وزیر سے مخاطب ہونا مناسب سمجھتا ہے :
Top