Madarik-ut-Tanzil - Al-Ghaafir : 35
اِ۟لَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ١ؕ كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُجَادِلُوْنَ : جھگڑا کرتے ہیں فِيْٓ اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں میں بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ : بغیر کسی دلیل اَتٰىهُمْ ۭ : آئی ان کے پاس كَبُرَ مَقْتًا : سخت ناپسند عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک وَعِنْدَ : اور نزدیک الَّذِيْنَ : ان لوگوں کے جو اٰمَنُوْا ۭ : ایمان لائے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ اللّٰهُ : مہر لگادیتا ہے اللہ عَلٰي : پر كُلِّ قَلْبِ : ہر دل مُتَكَبِّرٍ : مغرور جَبَّارٍ : سرکش
جو لوگ بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی دلیل آئی ہو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں، خدا کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ جھگڑا سخت ناپسند ہے، اسی طرح خدا ہر متکبر سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے
الَّذِيْنَ يُجَادِلُوْنَ (جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات میں جھگڑا نکالتے ہیں) یہ من ھو مسرف سے بدل ہے۔ اور اس کا بدل بننا درست ہے اگرچہ وہ مفرد اور یہ جمع ہے کیونکہ ایک مسرف مراد نہیں بلکہ ہر مسرف مراد ہے۔ فِيْٓ اٰيٰتِ اللّٰهِ (اللہ تعالیٰ کی آیات میں) یعنی ان کے باطل قرار دینے اور دور کرنے میں بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ (بغیر کسی دلیل کے) اَتٰىهُمْ ۭ كَبُرَ مَقْتًا (جو ان کے پاس موجود ہو۔ بڑی نفرت) یعنی غصہ کے لحاظ سے بہت بڑی ہے۔ کبر کا فاعل من ھو مسرف کی ضمیر ہے۔ وہ لفظاً واحد ہے مگر معناً جمع ہے پس بدل معنی کے لحاظ سے لایا گیا۔ اور ضمیر میں لفظ کا لحاظ رکھا گیا اور واحد لائے اور الذین کا مرفوع ہونا بھی درست ہے۔ مگر اس صورت میں مضاف کا حذف ماننا پڑتا ہے۔ جس کی طرف کبر کی ضمیر لوٹتی ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے۔ جدال الذین یجادلون کبر مقتاً ان لوگوں کا جدال جو جدال کرتے ہیں بہت زیادہ نفرت میں۔ عِنْدَ اللّٰهِ وَعِنْدَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۭ كَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰي كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ (اللہ تعالیٰ کو بھی اور ایمان والوں کو بھی اسی طرح اللہ تعالیٰ ہر مغرور و جابر کے دل پر مہر کردیتا ہے) قراءت : قلب کو تنوین کے ساتھ ابوعمرو نے پڑھا ہے۔ نکتہ : قلب کی صفت یہاں تکبر و تجبر لائی گئی کیونکہ دل اس کا منبع ہے جیسا تم کہو سمعت الاذن وہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی طرح ہے۔ فانہ اثم قلبہ (البقرہ :283) ۔ اگرچہ گناہ گار تمام جسم ہے۔
Top