Maarif-ul-Quran - Al-Ghaafir : 35
اِ۟لَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ١ؕ كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُجَادِلُوْنَ : جھگڑا کرتے ہیں فِيْٓ اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں میں بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ : بغیر کسی دلیل اَتٰىهُمْ ۭ : آئی ان کے پاس كَبُرَ مَقْتًا : سخت ناپسند عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک وَعِنْدَ : اور نزدیک الَّذِيْنَ : ان لوگوں کے جو اٰمَنُوْا ۭ : ایمان لائے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ اللّٰهُ : مہر لگادیتا ہے اللہ عَلٰي : پر كُلِّ قَلْبِ : ہر دل مُتَكَبِّرٍ : مغرور جَبَّارٍ : سرکش
وہ جو کہ جھگڑتے ہیں اللہ کی باتوں میں بغیر کسی سند کے جو پہنچی ہو ان کو بڑی بیزاری ہے اللہ کے یہاں اور ایمانداروں کے یہاں اسی طرح مہر کردیتا ہے اللہ ہر دل پر غرور والے سرکش کے
(آیت) كَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰي كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ۔ یعنی جس طرح فرعون وہامان کے قلوب نے موسیٰ ؑ اور مومن آل فرعون کی نصیحتوں سے کوئی اثر نہیں لیا اسی طرح اللہ تعالیٰ مہر کردیتے ہیں ہر ایسے شخص کے قلب پر جو متکبر اور جبار ہو (متکبر، تکبر کرنیوالا اور جبار کے معنی ظالم قاتل) جس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ اس میں نور ایمان داخل نہیں ہوتا اور اس کو اچھے برے کی تمیز نہیں رہتی۔ ایک قرات میں متکبر اور جبار کو قلب کی صفت قرار دیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ تمام اخلاق و اعمال کا منبع اور سرچشمہ قلب ہی ہے، ہر اچھا برا عمل قلب ہی سے پیدا ہوتا ہے۔ اس لئے حدیث میں فرمایا ہے کہ انسان کے بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا (یعنی دل) ایسا ہے جس کے درست ہونے سے سارا بدن درست ہوجاتا ہے اور اس کے خراب ہونے سے سارا بدن خراب ہوجاتا ہے۔ (قرطبی)
Top