Al-Quran-al-Kareem - Al-Qalam : 19
اَفَمَنْ یَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰى١ؕ اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِۙ
اَفَمَنْ : پس کیا جو يَّعْلَمُ : جانتا ہے اَنَّمَآ : کہ جو اُنْزِلَ : اتارا گیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب الْحَقُّ : حق كَمَنْ : اس جیسا هُوَ : وہ اَعْمٰى : اندھا اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَتَذَكَّرُ : سمجھتے ہیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
پھر کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ بیشک جو کچھ تیرے رب کی جانب سے تیری طرف اتارا گیا وہی حق ہے، اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے ؟ نصیحت تو عقلوں والے ہی قبول کرتے ہیں۔
اَفَمَنْ يَّعْلَمُ اَنَّمَآ اُنْزِلَ۔۔ : یہاں یہ کہنے کے بجائے کہ کیا وہ شخص جو جانتا ہے اس شخص کی طرح ہے جو نہیں جانتا، یوں فرمایا کہ اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے ؟ کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس اللہ کی طرف سے آنے والی نشانیاں آنکھوں سے نظر آرہی ہیں، جو ان کا علم اور یقین نہیں رکھتا درحقیقت وہ اندھا ہے اور اس کا یہ اندھا پن قیامت کو اچھی طرح ظاہر ہوجائے گا۔ دیکھیے سورة طہ (124 تا 126) یہ مومن اور کافر کی مثال ہے۔”اُولُوا“ ”ذُوْ“ کی جمع ہے، بمعنی والے۔ ”الْاَلْبَابِ“ ”لُبٌّ“ کی جمع ہے، ہر چیز میں سے جو خالص ہو، خالص عقل جو ہر قسم کی آلائشوں سے پاک ہو۔ (مفردات) اس لیے ترجمہ ”عقل والوں“ کے بجائے ”عقلوں والے“ کیا ہے۔ مراد یہ ہے کہ نصیحت صرف خالص اور پاکیزہ عقل والے حاصل کرتے ہیں، الٹے دماغ والے نہیں۔
Top