Tafheem-ul-Quran - Al-Qalam : 13
عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍۙ
عُتُلٍّۢ : بدمزاج بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد زَنِيْمٍ : بداصل بھی ہے
اور اِن سب عیوب کے ساتھ  بد اصل ہے، 9
سورة الْقَلَم 8 اصل میں لفظ عتل استعمال ہوا ہے جو عربی زبان میں ایسے شخص کے لیے بولا جاتا ہے جو خوب ہٹا کٹا اور بہت کھانے پینے والا ہو، اور اس کے ساتھ نہایت بد خلق، جھگڑالو اور سفاک ہو۔ سورة الْقَلَم 9 اصل میں لفظ زنیم استعمال ہوا ہے۔ کلام عرب میں یہ لفظ اس ولدالزنا کے لیے بولا جاتا ہے جو دراصل ایک خاندان کا فرد نہ ہو مگر اس میں شامل ہوگیا ہو۔ سعید بن جبیر اور شعبی کہتے ہیں کہ یہ لفظ اس شخص کے لیے بھی بولا جاتا ہے جو لوگوں میں اپنے شر کی وجہ سے معروف و مشہور ہو۔ ان آیات میں جس شخص کے یہ اوصاف بیان کیے گئے ہیں اس کے بارے میں مفسرین کے اقوال مختلف ہیں۔ کسی نے کہا ہے کہ یہ شخص ولید بن مغیرہ تھا۔ کسی نے اسود بن عبد یغوث کا نام لیا ہے۔ کسی نے اخنس بن شریق کو اس کا مصداق ٹھیرایا ہے۔ اور بعض لوگوں نے کچھ دوسرے اشخاص کی نشاندہی کی ہے۔ لیکن قرآن مجید میں نام لیے بغیر صرف اس کے اوصاف بیان کردیے گئے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مکہ میں وہ اپنے ان اوصاف کے لیے اتنا مشہور تھا کہ اس کا نام لینے کی ضرورت نہ تھی۔ اس کی یہ صفات سنتے ہی ہر شخص سمجھ سکتا تھا کہ اشارہ کس کی طرف ہے۔
Top