Ashraf-ul-Hawashi - An-Najm : 34
وَ لَوْ عَلِمَ اللّٰهُ فِیْهِمْ خَیْرًا لَّاَسْمَعَهُمْ١ؕ وَ لَوْ اَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر عَلِمَ اللّٰهُ : جانتا اللہ فِيْهِمْ : ان میں خَيْرًا : کوئی بھلائی لَّاَسْمَعَهُمْ : تو ضرور سنادیتا ان کو وَلَوْ : اور اگر اَسْمَعَهُمْ : انہیں سنا دے لَتَوَلَّوْا : اور ضرور پھرجائیں وَّهُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
اور اگر اللہ تعالیٰ (ان بہرے گونگے کافروں میں) کچھ بھی بھلائی پاتا تو بیشک ان کو سناتا (اس طرح کہ وہ فائدہ اٹھاتے) اور اگر ان کو سناتا بھی جب بھی وہ منہ پھیر کر چل دیتے2
2 اگر انہیں اسی حال ان کے اندر کوئی بھلائی نہیں ہے سناتا تو وہ منہ پھر کر چل دیے ہیں یعنی ان لوگوں نے گنا ہو کا ارتکاب کر کر ک کے اپنے اندر سے وہ استعداد ہی ختم کرلی ہے جو ایمان اور راہ ہدایت کی پیروی کے لیے بیج کی حثیت رکھتی ہے پھر جب یہ بیج نہ ہو تو پھل کی امید نہیں ہوسکتی چناچہ دوسری آیت میں فرمایا کلا بل ران علی قلو بھم ماکونوا یکسبون حقیقت یہ ہے کہ ان کے برے اعمال نے ان کے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے۔ ( تطفیف۔ 14)
Top