بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - At-Taghaabun : 1
یُسَبِّحُ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ۚ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ١٘ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
يُسَبِّحُ لِلّٰهِ : تسبیح کررہی ہے اللہ کے لیے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : جو کچھ آسمانوں میں ہے وَمَا فِي الْاَرْضِ : اور جو کچھ زمین میں ہے لَهُ : اسی کے لیے الْمُلْكُ : بادشاہت وَلَهُ الْحَمْدُ : اور اسی کے لیے ہے تعریف وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہرچیز پر قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا ہے
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں۔ اسی کی بادشاہی ہے اور سب تعریفیں اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پہ قادر ہے
آیات 1 تا 10۔ اسرار ومعارف۔ زمینوں اور آسمانوں کی ساری مخلوق اللہ کی پاکی بیان کرتی ہے اپنی زبان حال سے بھی اور پنے شعور کے مطابق زبان قال سے بھی کہ وہی حقیقی بادشاہ ہے اور تمام خوبیوں کا مالک ہر شے پر قادر ہے وہی عظیم ذات ہے جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اور پھر تم میں کچھ اپنے اختیار سے ایمان لائے اور کچھ نے کفر کیا۔ ایمان وکفر ہی دوقومی نظرئیے کی بنیاد ہے۔ قرآن میں یہ مضمون متعدد مقامات پر گزرچکا ہے کہ قوموں کی تقسیم صرف ایمان وکفر پر ہے اس کے بعد خاندان اور قبیلے ہیں جو پہچان کے لیے ہیں اور یہ کہ بنیادی طور پر سب انسان ایک جیسے اور فطری اوصاف لے کر پیدا ہوتے ہیں کوئی کافر پیدا نہیں ہوتا بلکہ جب سن شعور کو پہنچتا ہے تو اپنے اختیار سے کفر اختیار کرتا ہے لہذا دوسری قوم میں شمار ہونے لگتا ہے دنیا اقوام وملل میں تقسیم تھی اور ہر کوئی دوسرے سے برسرپیکار تھا کہ نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کو بھائی بھائی کردیا۔ رنگ ونسل اور زبان وخاندان کا فرق وقوم کی شناخت نہ رہا نیز فرمایا کہ کفر بھی ملت واحدہ ہے یعنی دنیا میں صرف دوقومیں ہیں ایک مومن اور ایک کافر افسوسک ہ آج دین سے دوری کے باعث مسلمان پھر سے مختلف قوموں اور لسانی وصوبائی طبقوں میں بٹ کر اخوت اسلامی سے محروم ہوئے اور کفار انہیں سازش کرکے آپس میں لڑا رہے ہیں خاندان تو غیر اختیاری ہے کہ آدمی مرضی سے رنگ ونسل نہیں بدل سکتا جبکہ قوم مرضی سے اختیار کرسکتا ہے کہ ایمان لاکر یا انکار کرکے قوم بدل سکتا ہے اور اللہ ہر ایک کے کردار کو دیکھ رہا ہے۔ اس نے زمین وآسمان کو بالکل درست انداز سے پر کیا یعنی کوئی ذرہ ایسا نہیں کہ اسے کہیں اور ہونا چاہیے تھا اور ہے کسی اور جگہ ایساناحق ہرگز نہیں ورنہ اس طرح خوبصورتی سے اپنا اپنا کام نہ کرپاتے اور پھر اس نے تم انسانوں کو صورت گری کی اور بہت ہی بھلی صورت گری کی بہت ہی درست اعضاء وجوارح اور شکل و صورت کہ انسان اپنی زندگی سے لطف اندوز ہوسکتا ہے اور بھلے برے کی تمیز اور اختیار بھی دیا اس پر عمل کے لیے عقل وفکر اور دست وبازو بخشے مگر یہ سب فضول نہیں اس کا نتیجہ اور انجام یہ ہے کہ تمہیں لوٹ کر اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے اور وہ آسمانوں اور زمینوں کی ہر بات کو جانتا ہے جو تم پوشیدہ رکھتے ہو اسے بھی جانتا ہے اور جو تم ظاہر کرتے ہو وہ بھی اس کے علم میں ہے بلکہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے وہ اس سے بھی وا اقف ہے۔ یقینا تم اپنے سے پہلے لوگوں کے احوال سے بھی واقف ہو جو اپنے کرتوتوں کے باعث تباہ ہوئے اور آخرت میں بھی ان کے لیے دردناک عذاب ہے اس لیے کہ ان کے پاس اللہ کے رسول آئے اور ہدایت کا پیغام لائے مگر انہوں نے نہ مانا کہ یہ تو ہماری طرح کا بشر ہے بھلایہ کس طرح ہماری قیادت کا مستحق ہوا۔ بشر اور نور۔ کفار کا خیال تھا کہ نبی کوئی نوری مخلوق ہو جو کھاتا پیتاسوتاجاگتا نہ ہو اور یہ نہ جان سکے کہ نبی کی بشریت سب طرح کی نوری مخلوق سے افضل تر ہوتی ہے اور خود انسانی اوصاف رکھتا ہے اور اطاعت الٰہی عملا کرکے دکھاتا ہے آج کل بھی مسلمانوں میں نوربشر کا جھگڑا ہے حق یہ کہ نبی نور ہے جو (رح) اللہ تعالیٰ کے بعد تمام طرح کی نوری مخلوق سے افضل ہے اور بشر ہے جس کی مثل کوئی دوسرا نہیں۔ ان لوگوں نے کفر اختیار کیا اور نبی کا لایا ہوا دین نہ عقیدے کے اعتبار سے قبول کیا اور نہ عمل کے۔ عقیدہ وعمل۔ یاد رہے کہ نبی دو باتیں لے کرمبعوث ہوئے اول عقیدہ دوسرے عمل میں پھر دو حصے ہیں عبادات اور نظام حیات سب کا انکار کفر ہے عقیدے کا اقرار اور عبادات پر عمل مگر نظام حیات سے فرار منافقت ہے اور عقیدہ عبادت اور نظام حیات پر عمل اسلام ہے۔ مگر وہ لوگ نبی کی راہ سے منہ موڑ گئے تو یہ ان کی اپنی بھلائی کے لیے تھا اللہ تو بےنیاز ہے اسے کسی کی عبادت اور اطاعت کی احتیاج نہیں ۔ وہ ایسی ذات ہے کہ تمام خوبیاں اسی کو سزوار ہیں۔ کفار کو یہ زعم بھی ہے کہ مرکربات ختم ہوجائے گی اور انہیں دوبارہ زندہ نہ کیا جائے گا فرمادیجئے قسم ہے میرے پروردگار کی یعنی اس کی ربوبیت اس پر گواہ ہے کہ انسان کو پیدا کیا عقل شعور اور اختیار دیا ، نیک وبدواضح کیا اور ربوبیت کا تقاضا ہے کہ اس کا نتیجہ بھی مرتب فرمائے لہذا تم سب کو زندہ بھی کیا جائے گا اور جو عمل دنیا میں کیے ہیں ان سے آگاہ بھی کیا جائے گا اور یہ سب اللہ کے لیے مشکل نہیں کہ روزانہ دیکھتے ہو کتنی طرح کی مخلوق عدم سے وجود میں آرہی ہے جس روز تم سب جمع کیے جاؤ گے وہی دن تو کفار کے لیے اصل خسارے کا دن ہوگا ایمان نہ ہونے کی وجہ سے کس طرح کی رحمت کے مستحق بھی نہ ہوں گے جبکہ وہ مومن جو دنیا میں نبی کے حکم کے مطابق عمل کرنے میں کوشاں ہے اگر ان سے غلطی بھی ہوگئی تو اللہ معاف فرما کر ایسے حسین باغوں میں جگہ بخشے گا جہاں نہریں جاری ہوں گی اور ہمیشہ بہار ہوگی اور وہ ہمیشہ وہاں رہیں گے یہی سب سے بڑی کامیابی ہے جن لوگوں نے کفر کیا اور میری آیات کا انکار کیا وہ لوگ دوزخ میں ڈالے جائیں گے جہاں انہیں ہمیشہ رہنا ہوگ اور وہ بہت بری جگہ ہے۔
Top