بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - At-Taghaabun : 1
یُسَبِّحُ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ۚ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ١٘ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
يُسَبِّحُ لِلّٰهِ : تسبیح کررہی ہے اللہ کے لیے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : جو کچھ آسمانوں میں ہے وَمَا فِي الْاَرْضِ : اور جو کچھ زمین میں ہے لَهُ : اسی کے لیے الْمُلْكُ : بادشاہت وَلَهُ الْحَمْدُ : اور اسی کے لیے ہے تعریف وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہرچیز پر قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا ہے
سب چیزیں جو آسمانوں میں ہیں اللہ کی پاکی بیان کرتی ہی اس کی سلطنت ہے اور وہی تعریف کے لائق ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
1۔ ابن حبان فی الضعفاء والطبرانی وابن مردویہ وابن عساکر نے عبداللہ بن عمرو ؓ عنما سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کوئی بچہ پید انہیں ہوتا مگر یہ کہ اس کے سر کے جال میں سورة تغابن کی پہلی پانچ آیات لکھی ہوتی ہیں۔ 2۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب منی رحم میں چالیس راتیں ٹھہر جاتی ہے تو اس کے پاس نفوس کا فرشتہ آتا ہے اور اسے لے کر رب کریم کی طرف اوپر چڑھتا ہے اور کہتا ہے اے میرے رب ! یہ مذکر ہو یا مونث ہو ؟ تو اللہ تعالیٰ فیصلہ فرماتے ہیں جو وہ فیصلہ کرنے والے ہوتے ہیں۔ پھر وہ فرشتہ کہتا ہے بدبخت ہو یا نیک بخت ہو ؟ تو وہ سب کچھ لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ ملنے والا ہوتا ہے۔ اور ابوذر ؓ نے سورة تغابن کے شروع میں سے پانچ آیتیں پڑھیں۔ اللہ تعالیٰ کے اس قول تک۔ آیت وصورکم فاحسن صورکم، والیہ المصیر۔ اور تمہاری صورتیں بنائی اور اچھی صورتیں بنائیں او اسی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔ موت کے وقت تقدیر غالب آنا 3۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بندہ مومن پیدا ہوتا ہے اور ایمان کی حالت میں زندگی گزارتا ہے اور ایمان کی حالت میں فوت ہوجاتا ہے اور ایک بندہ کافر پیدا ہوتا ہے۔ اور کفر کی حالت میں مرجاتا ہے اور ایک بندہ ایک زمانے تک بدبختی کے عمل کرتا ہے۔ پھر اس کو موت پالیتی ہے اس حالت میں جس کے ساتھ وہ لکھا ہوتا ہے۔ اور وہ بدبختی کی حالت میں ہی مرجاتا ہے ایک اور بندہ کچھ وقت تک بدبختی کے عمل کرتا ہے پھر اسے اس کے مطابق موت آجاتی ہے جو اس کے لیے لکھا ہوتا ہے اور وہ سعادت مند ہو کر مرجاتا ہے۔
Top