بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tadabbur-e-Quran - At-Taghaabun : 1
یُسَبِّحُ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ۚ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ١٘ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
يُسَبِّحُ لِلّٰهِ : تسبیح کررہی ہے اللہ کے لیے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : جو کچھ آسمانوں میں ہے وَمَا فِي الْاَرْضِ : اور جو کچھ زمین میں ہے لَهُ : اسی کے لیے الْمُلْكُ : بادشاہت وَلَهُ الْحَمْدُ : اور اسی کے لیے ہے تعریف وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہرچیز پر قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا ہے
(اللہ ہی کی تسبیح کرتی ہیں جو چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں۔ اسی کی بادشاہی ہے اور وہی سزا وار شکر ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
الفاظ کی تحقیق اور آیات کی وضاحت (یسبح للہ ما فی السموات وما فی الارض لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شی قدیر (1)۔ (یہ پوری کائنات خدا ہی کی بندگی کی دعوت دے رہی ہے)۔ یہ آیت الفاظ کے معمولی ردو بدل کے ساتھ پچھلی سورتوں میں بھی گزر چکی ہے اور اسکے مختلف پہلوئوں کی وضاحت ہم کرچکے ہیں۔ یہاں یہ اس حقیقت کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ ہی کی تسبیح کرتی اور اپنے عمل سے انسانوں کو یہ درس دے رہی ہے کہ اس کائنات کی بادشاہی تنہاء اللہ ہی کی ہے اور شکر کا سزا وار وہی ہے، نہ اس کی بادشاہی میں اس کا کوئی شریک وسہیم ہے اور نہ بندوں کے شکر کا اس کے سوا کوئی دوسرا حق دار ہے۔ (خدا کا کوئی شریک نہیں)۔ (وھو علی کل شی قدیر)۔ اور یہ بات بھی واضح ہے کہ وہ ہر چیز پر قادر رہے اپنے کسی کام میں، خواہ کتنا ہی بڑا ہو، کسی کی مدد کا محتاج نہیں ہے اس وجہ سے کسی کو اس کا شریک ٹھہرانا ایک بالکل بےمعنی بات ہے۔ اس نے نہ دنیا کے پیدا کرنے میں کسی کی مدد حاصل کی اور نہ اس کے انتظام و انصرام میں وہ کسی کا محتاج ہوا بلکہ اس نے سب کچھ تنہاء اپنے بل بوتے پر کیا ہے اور جس طرح پہلے کیا ہے اسی طرح آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ اس وجہ سے بندوں کے اعتماد کے لیے وہ تنہا کافی ہے۔ ان کو چاہیے کہ اسی پر بھروسہ کریں اور اس کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کریں۔
Top