بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Baseerat-e-Quran - At-Taghaabun : 1
یُسَبِّحُ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ۚ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ١٘ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
يُسَبِّحُ لِلّٰهِ : تسبیح کررہی ہے اللہ کے لیے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : جو کچھ آسمانوں میں ہے وَمَا فِي الْاَرْضِ : اور جو کچھ زمین میں ہے لَهُ : اسی کے لیے الْمُلْكُ : بادشاہت وَلَهُ الْحَمْدُ : اور اسی کے لیے ہے تعریف وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہرچیز پر قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا ہے
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے وہ سب اس کی پاکی بیان کرتے ہیں۔ اسی کی سلطنت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
لغات القرآن۔ صور۔ اس نے صورت شکل بنائی۔ لن یبعثوا۔ وہ ہرگز نہ اٹھائے جائیں گے۔ تنبون۔ تم ضرور اٹھائے جائو گے۔ التغابن۔ گھاتے اور نقصان کا دن۔ تشریح : ہماری دنیاوی زندگی ہار اور جیت کے چکر میں گزر جاتی ہے۔ جیت گئے تو خوشی کا ٹھکانا نہیں ہوتا اور اگر ہار گئے تو غم سے نڈھال اور مایوس ہر کر رہ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں بالکل واضح طریقہ پر ارشاد فرمایا دیا ہے کہ اس دنیا کا تغابن (ہار جیت) کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ ہار جیت کا اصل میدان قیامت کا ہولناک دن ہے۔ اس دن جو زندگی کی بازی ہار گیا اور شکست کھا گیا وہ انتہائی بدقسمت لوگوں میں سے ہوگا اور جو اپنے بہترین اعمال کے سبب جیت گیا اس کی خوشی کا اندازہ کرنا شمکل ہے۔ لیکن یہ ہارنے اور جیتنے والے کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا کہ جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ کفر و شرک، فسق و فجور اور اللہ کے رسول کی اطاعت سے منہ موڑا ہوگا وہ دنیا کے اعتبار سے کتنے ہی کامیاب کیوں نہ ہوں وہ آخرت کی حقیقی زندگی میں ناکام ترین لوگ ہوں گے۔ اس کے برخلاف وہ لوگ جنہوں نے اللہ و رسول کی اطاعت و فرماں برداری، نیکی، تقویٰ اور پرہیز گاری کی زندگی کو اختیار کیا ہوگا وہ اگرچہ دنیاوی اعتبار سے کتنے ہی غریب و مفلس اور ناکام کیوں نہ ہوں وہ آخرت میں کامیاب و بامراد ہوں گے۔ سورة ٔ تغابن کی ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے ایک مربتہ پھر یاد دلایا ہے کہ کائنات کی سلطنت و حکومت اس بادشاہ (اللہ) کے لئے ہے جو تمام تعریفوں اور خوبیوں کا مالک ہے اور ہر چیز پر اس کی قدرت چھائی ہوئی ہے اور کائنات کا ذرہ ذرہ ہر وقت اس کی حمدو ثنا کر رہا ہے۔ اسی نے انسان کو بھی پیدا کیا ہے۔ حق تو یہ تھا کہ صرف ایک اللہ کی عبادت و بندگی کی جاتی لیکن انسان کا ناشکرا پن یہ ہے کہ دنیا کے معمولی سے کھلونوں سے کھیلتے ہوئے اسی کو حقیقی زندگی سمجھتا ہے اور اللہ کا انکار کردیتا ہے۔ حالانکہ اللہ نے اس کائنات کے نظام کو بنا کر اس میں انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا کیا ہے۔ اللہ کو آدمی کے دل کا حال تک معلوم ہے اس نے انسانوں کی ہدایت کے لئے اپنے پیغمبروں کو بھیجا۔ جنہوں نے انبیاء کرام (علیہ السلام) کی اطاعت کی اور ان کا کہا مانا وہ تو کامیاب رہے لیکن جنہوں نے ان کا نکار کیا اور اطاعت سے منہ موڑا۔ اللہ نے ان کو اس طرح تہس نہس کردیا کہ ان کے خوبصورت مکانات کھنڈروں میں تبدیل ہو کر قصے کہانیاں بن گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جن لوگوں کو ان کے برے اعمال کی وجہ سے تباہ و برباد کیا گیا۔ وہ اور کائنات کے جتنے لوگ مرچکے ہیں یا مریں گے اللہ ان سب کو دوبارہ پیدا کرکے ان سے زندگی کا حساب کتاب لے گا۔ فرمایا کہ لوگو ! تم اللہ کے رسول حضرت محمد ﷺ پر اور ان کے ساتھ جو نور ہدایت یعنی قرآن کریم نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لائو۔ کیونکہ ہار جیت کے فیصلے کا دن بہت قریب ہے۔ جس میں ایمان اور عمل صالح اختیار کرنے والوں کو نجات اور گناہوں سے معافی ہوگی اور ان کو ایسی جنتوں کا دن بہت قریب ہے۔ جس میں ایمان اور عمل صالح اختیار کرنے والوں کی نجات اور گناہوں سے معافی ہوگی اور ان کو ایسی جنتوں میں داخل کیا جائے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ کامیاب ترین لوگ ہوں گے لیکن جنہوں نے کفر و انکار کیا ہوگا تو ان کو ایسی جہنم میں ڈال دیا جائے گا جو ایک بدترین ٹھکانا اور ہمیشہ رہنے کی جگہ ہوگی۔ یہ ہے وہ ہار جیت کامیدان جس میں خوش قسمت اور بدقسمت لوگوں کا فیصلہ کیا جائے گا۔
Top