حتی زرتم المقابر کی تفسیر
2 ۔” حتی زرتم المقابر “ حتیٰ کہ تم مرگئے اور قبروں میں دفن کیے گئے اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں یہ یہود کے بارے میں نازل ہوئی ہے انہوں نے کہا ہم بنو فلاں سے تعداد میں زیادہ ہیں اور بنو فلاں فلاں کی اولاد سے زیادہ ہیں۔ اس بات نے ان کو مشغول رکھا حتیٰ کہ وہ گمراہی میں مرگئے اور مقاتل اور کلبی رحمہم اللہ فرماتے ہیں یہ قریش کے دو قبیلوں بنو عبدمناف بن قصی اور بنو سہم بن عمرو کے بارے میں نازل ہوئی ہے، ان دونوں کے درمیان تفاخر تو ان میں سرداروں اور معزز لوگوں کی وجہ سے دشمنی ہوگئی کہ ان میں تعداد میں کون زیادہ ہے ؟ تو بنو عبدمناف نے کہا ہمارے سردار اور عزت والے زیادہ ہیں اور ہم تم سے تعداد میں زیادہ ہیں اور بنو سہم نے بھی اسی کی مثل کہا تو بنو عبدمناف نے ان پر کثرت کی پھر کہا ہم اپنے مردوں کو شمار کرتے ہیں حتیٰ کہ وہ قبروں پر گئے اور مردوں کو شمار کیا۔ پھر کہنے لگے یہ فلاں کی قبر ہے اور یہ فلاں کی قبر ہے تو بنو سہم تین آباء سے ان سے زیادہ ہوگئے۔ اس لئے کہ ان کی جاہلیت میں تعدادزیادہ تھی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔ مطرف بن عبداللہ بن شخیر اپنے والد سے نقل کرتے ہیں انہوں نے کہا میں رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا تو آپ (علیہ السلام) یہ آیت پڑھ رہے تھے ” الھاکم التکاثر “ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا ابن آدم کہتا ہے میرا مال میرا مال اور تیرے لئے تیرے مال میں سے صرف وہ ہے جو تونے کھالیا اور فنا کردیا یا پہن لیا، پھر بوسیدہ کردیا یا صدقہ کیا، پھر اس کو آگے جاری کردیا۔ انس بن مالک (رح) فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں۔ پس دو لوٹ آتی ہیں اور ایک اس کے ساتھ باقی رہ جاتی ہے۔ اس کے پیچھے اس کے گھر والے اس کا مال اور اس کا عمل جاتا ہے۔ پس اس کے گھر والے اور مال لوٹ آتے ہیں اور اس کا عمل باقی رہ جاتا ہے، پھر ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا۔