Tafseer-e-Baghwi - Al-Muminoon : 64
حَتّٰۤى اِذَاۤ اَخَذْنَا مُتْرَفِیْهِمْ بِالْعَذَابِ اِذَا هُمْ یَجْئَرُوْنَؕ
حَتّيٰٓ اِذَآ : یہاں تک کہ جب اَخَذْنَا : ہم نے پکڑا مُتْرَفِيْهِمْ : ان کے خوشحال لوگ بِالْعَذَابِ : عذاب میں اِذَا هُمْ : اس وقت وہ يَجْئَرُوْنَ : فریاد کرنے لگے
یہاں تک کہ جب ہم ان میں سے آسودہ حال لوگوں کو پکڑ لیا تو وہ اس وقت چلائیں گے
64۔ حتی اذا اخذنا مترفیھم، کہ ہم انکوپکڑ لیتے ہیں ان کے اغنیاء اور ان کے سرداروں کو۔ بالعذاب۔ مترفیھم بالعذاب سے کون سا عذاب مراد ہے۔ ابن عباس کا قول ہے کہ اس سے مراد بدر کا دن ہے۔ ضحاک کا قول ہے کہ وہ قحط مراد ہے جو رسول اللہ کی بددعا سے ان پر پڑا تھا۔ حضور نے فرمایا تھا اے اللہ قبیلہ مضر سخت قحط نازل فرما، اور ان پر حضرت یوسف کے زمانے کے قحط کی طرح قحط ڈال دے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ قحط کی مصیبت میں مبتلا ہوگئے۔ یہاں تک کہ کتوں کو اورمردار کو اورجلی ہوئی ہڈیوں کو بھی کھاگئے۔ اذاھم یجئرون وہ جزع فزع کرنے لگے اور مدد طلب کرنے لگے جاراصل میں عاجزی کے ساتھ آواز کو بلند کرنے کو کہتے ہیں۔ ” لاتجاروالیوم، تم لوگ مت چلاؤ، انکم منالاتنصرون، تم سے اس کو کوئی روکنے والا نہیں اور نہ ہی تمہیں وہ نفع دے گا تمہاری اس عاجزی اور چیخ و پکار کو۔
Top