Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 165
اَوَ لَمَّاۤ اَصَابَتْكُمْ مُّصِیْبَةٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَیْهَا١ۙ قُلْتُمْ اَنّٰى هٰذَا١ؕ قُلْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَوَلَمَّآ : کیا جب اَصَابَتْكُمْ : تمہیں پہنچی مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت قَدْ اَصَبْتُمْ : البتہ تم نے پہنچائی مِّثْلَيْھَا : اس سے دو چند قُلْتُمْ : تم کہتے ہو اَنّٰى هٰذَا : کہاں سے یہ ؟ قُلْ : آپ کہ دیں ھُوَ : وہ مِنْ : سے عِنْدِ : پاس اَنْفُسِكُمْ : تمہاری جانیں (اپنے پاس) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : شے قَدِيْرٌ : قادر
(بھلا یہ) کیا (بات ہے کہ) جب (احد کے دن کفار کے ہاتھ سے) تم پر مصیبت واقع ہوئی حالانکہ (جنگ بدر میں) اس سے دو چند مصیبت تمہارے ہاتھ سے ان پر پڑچکی ہے تو تم چلا اٹھے کہ (ہائے) آفت (ہم پر) کہاں سے آپڑی کہہ دو کہ یہ تمہاری ہی شامت اعمال ہے (کہ تم نے پیغمبر کے حکم کے خلاف کیا) خدا ہر چیز پر قادر ہے
165۔ (آیت)” اولما “ حین کے معنی میں ہے یعنی جب (آیت)” اصابتکم مصیبۃ “ اس سے جنگ احد مراد ہے ۔ قد اصبتم مثلیھا “ اس سے قبل تمہیں اس جیسی بدر میں پہنچ چکی ہے ، مشرکین نے احد کے دن مسلمانوں کے ستر مجاہدین شہید کئے جبکہ مسلمانوں نے بدر میں ستر کافروں کو مارا اور ستر کو قید کر کے لائے تھے ۔ (آیت)” قلتم انی ھذا “ کہ یہ تکلیف اور شکست اور مسلمانوں کا قتل ہونا کہاں سے آئی حالانکہ ہم تو مسلمان ہیں اور آپ ﷺ ہم میں موجود ہیں ۔ (آیت)” قل ھو من عند انفسکم “۔ حضرت علی ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) آپ ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کو یہ کام ناپسند گزرا جو آپ کی قوم نے کیا کہ فدیہ لے کر قیدی چھوڑ دیئے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو یہ حکم دیا تھا کہ آپ ان کو دو باتوں میں سے ایک بات اختیار کرلینے کا حکم دیں یا تو وہ آگے بڑھ کر قیدیوں کی گردنیں کاٹ ڈالیں یا فدیہ لے کر چھوڑ دیں مگر اس صورت میں ان قیدیوں کی تعداد کے برابر مسلمانوں کو شہید ہونا لازمی ہوگا ، رسول اللہ ﷺ نے اس کا تذکرہ لوگوں کے سامنے کیا تو وہ کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول ! (ي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ ہمارے قبیلہ کے لوگ ہیں ، بھائی ہیں ، ہم ان سے فدیہ لے لیں گے اور اس مال سے دشمن کے مقابلہ کے لیے طاقت فراہم کرلیں گے ، ہم میں سے ان کی تعداد کے بقدر شہید ہوجائیں گے تو ہوجائیں ہمیں یہ بات منظور ہے چناچہ احد کے دن بدر کے قیدیوں کے تعداد کے برابر ستر مسلمان شہید ہوئے ، پس یہی معنی ہے اللہ کے اس فرمان کا (آیت)” قل ھو من عند انفسکم “۔ کہ تم نے فدیہ لے کر قتل کو اپنے لیے اختیار کرلیا ، (آیت)” ان اللہ علی کل شی قدیر “۔
Top