Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 14
وَ لَوْ دُخِلَتْ عَلَیْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَ مَا تَلَبَّثُوْا بِهَاۤ اِلَّا یَسِیْرًا
وَلَوْ : اور اگر دُخِلَتْ : داخل ہوجائیں عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ : سے اَقْطَارِهَا : اس (مدینہ) کے اطراف ثُمَّ : پھر سُئِلُوا : ان سے چاہا جائے الْفِتْنَةَ : فساد لَاٰتَوْهَا : تو وہ ضرور اسے دیں گے وَمَا تَلَبَّثُوْا : اور نہ دیر لگائیں گے بِهَآ : اس (گھر) میں اِلَّا : مگر (صرف) يَسِيْرًا : تھوڑی سی
اگر مدینہ کے اطراف سے کوئی لشر کان پر گھس جائے پھر ان سے فتنہ کا سوال کیا جائے تو یہ ضرور فتنے کو منظور کرلیں گے اور گھروں میں نہیں ٹھہریں گے مگر بس ذرا سی دیر
1۔ البیہقی نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت کی تاویل ساٹھ ہجری کو سمجھ میں آئی آتی ولودخلت علیہم من اقطارہا ثم سئلو الفتنۃ لا توہا اور اگر مدینہ میں ان کے اطراف سے کوئی ان پر آگھسے پھر ان سے فتنہ کی درخواست کی جائے تو وہ ضرور فتنہ کے مرتکب ہوجائیں گے یعنی بنو حارثہ نے شامیوں کو مدینہ میں داخلہ کا موقع دیا۔ 3۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولو دخلت علیہم من اقطارہا یعنی اس کا اطراف سے آیت ثم سئلو الفتنۃ یعنی شرک کی طرف پھر ان کو بلایا جائے تو فورا آجائیں۔ منافقین پر موت کا خوف طاری رہتا ہے 4۔ ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولودخلت علیہم من اقطارہا یعنی اگر ان پر مدینہ کے اطراف سے حملہ کیا جائے آیت ثم سئلو الفتنۃ یعنی پھر شرک کی طرف بلایا جائے آیت لاٰتوہا وما تلبثوا بہا الا یسیرا۔ تو وہ بڑی خوش دلی سے اس کو اپنائیں گے آیت لاٰتوہا وما تلبثوا بہا الا یسیرا۔ اور ان گھروں میں کم ہی ٹھہریں آیت ولقد کانوا عاہدوا اللہ من قبل حالانکہ اس سے پہلے انہوں نے اللہ سے معاہدہ کیا تھا میدان سے نہیں بھاگیں گے۔ یعنی جو لوگ واقعہ بدر سے غائب تھے اور انہوں نے دیکھا کہ جو اللہ تعالیٰ نے بدر والوں کو فضیلت اور عزت عطا فرمائی تو انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہم کو کسی لڑائی کا موقع دیا تو ہم ضرور ضرور لڑیں گے۔ اب اللہ تعالیٰ ان کے لیے یہ موقعہ لے آیا یہاں تک کہ یہ واقعہ مدینہ منورہ میں ہوا پھر انہوں نے جو کچھ کہا یعنی احد کی جنگ سے بھاگ نکلے۔ جس کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا آیت قل لن ینفعکم الفرار۔ فرمادیجیے کہ تم لوگوں کو ہرگز بھاگنا نفع نہیں دے گا اگر تم بھاگے یعنی یہ بھاگنا ہر گزتمہاری زندگی کی مدت کو زیادہ نہیں کرے گا جو اللہ نے تمہاری مدت مقرر کردی ہے۔ اور یہ مدت تھوڑی ہے۔ اور بلاشبہ یہ ساری دنیا آخرت کے مقابلہ میں تھوڑی ہے۔ 5۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ربیع بن خیثم (رح) سے روایت کیا کہ آیت واذا لا تمتعون الا قلیلا۔ جب بھی تم تھوڑا سا نفع اٹھاؤ گے یعنی ان کے اور ان کی موت کی مدت کے درمیان جو وقت ہے وہ تھوڑا ہے۔ 6۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت قد یعلم اللہ المعوقین منکم سے مراد ہے وہ منافقین جو لوگوں کو محمد ﷺ سے روکتے ہیں۔ 7۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے قد یعلم اللہ المعوقین منکم کے بارے میں فرمایا کہ یہ احزاب کا دن تھا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس سے گیا اس نے اپنے بھائی کو پایا کہ اس کے آگے بھنا ہوا گوشت اور روٹی تھی۔ تو اس سے اپنے بھائی سے کہا تو یہاں ہے بھنا ہوا گوشت روٹی اور نبیذ پی رہا ہے اور رسول اللہ ﷺ تیروں اور تلواروں کے درمیان ہیں تو وہ کہتا میری طرف آجاؤ اس ذات کی قسم جس ذات کی قسم اٹھائی جاتی ہے تجھ کو اور تیرے ساتھ کو یہ خبر پہنچے کہ تو محمد ﷺ ان کو کبھی نہیں پلائے گا اس نے کہا تو نے جھوٹ بولا اس ذات کی قسم جس کے ذریعے قسم اٹھائی گئی اور وہ اس کا سگا بھائی تھا اللہ کی قسم میں ضروربتاؤں گا تیرے بارے میں نبی ﷺ کو وہ نبی ﷺ کی طرف گیا تاکہ ان کو خبردوں مگر انکو اس حال میں پایا کہ جبرئیل ان کو خبر دینے کے لیے نازل ہوچکے تھے۔ پھر فرمایا آیت قد یعلم اللہ المعوقین منکم والقائلین لاخوانہم ہلم الینا ولا یاتون الباس الا قلیلا اور اللہ تم میں سے ان لوگوں کو جانتا ہے جو مانع ہوتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آجاؤ اور منافق لڑائی میں صرف تھوڑی دیر کے لیے شریک ہوتے ہیں۔ 8۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت قد یعلم اللہ المعوقین منکم کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے منافقوں میں سے وہ لوگ مراد ہیں جو اپنے بھائیوں سے کہتے تھے کہ محمد ﷺ اور آپ کے اصحاب ایک آدمی کا لقمہ ہیں اگر یہ گوشتہ ہوتے تو ان کو ابوسفیان اور اسکے ساتھی ہڑپ کر جاتے اسے چھوڑدو یہ تو ہلاک ہونے والا ہے آیت ولقائلین لاخوانہم یعنی ایمان والوں سے بھی آیت ہلم الینا ہماری طرف آجائے یعنی محمد ﷺ کو اور آپ کے صحابہ کو چھوڑدو کیونکہ وہ ہلاک اور قتل ہونے والا ہے۔ آیت ولا یاتون الباس الا قلیلا۔ اور لڑائی میں بطور مجبوری کے حاضر ہوتے ہیں اور اگر یہ جنگ میں حاضر ہوں تو ان کے ہاتھ مسلمانوں کے اور ان کے دل مشرکوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔
Top